پی ٹی آئی کی 3 ارکان اسمبلی کی قسمت کا فیصلہ آئندہ ماہ ہوگا
اسلام آباد ہائی کورٹ پاکستان تحریک انصاف کی 3 ارکان اسمبلی (ایم این اے) کی نااہلی سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ آئندہ ماہ سنائے گی۔
ہائی کورٹ نے ڈھائی ماہ سے زائد عرصے تک درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد گزشتہ روز فریقین کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے اور جانچ پڑتال سے متعلق کچھ قانونی سوالات کا جواب دینے کے لیے چند ہفتوں کی مہلت دے دی۔
عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے 31 جولائی کو پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی ملیکا بخاری، تاشفین صفدر اور کنول شوزیب کی جانب سے مبینہ طور پر ’دہری شہریت‘ رکھنے پر ان کی نااہلی سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوط کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ایک اور رکن قومی اسمبلی کی انتظامی معاملات میں مداخلت
پی ٹی آئی کی ایم این ایز کو نااہل قرار دینے کے لیے اسلام آباد اور گجرات کے شہری عبداللہ خان اور چوہدری محمود علی ہاشم نے درخواستیں دائر کی تھیں۔
ان درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنایا جانا تھا لیکن درخواست گزار اور فریقین کے وکلا جج کی جانب سے اٹھائے گئے قانونی سوالات کا جواب دینے کے لیے تیار نہیں تھے، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ مارچ 2018 میں ہونے والے سینیٹ انتخابات میں کنول شوزاب نے وفاقی دارالحکومت سے جنرل نشست پر انتخاب میں حصہ لیا اور بطور ووٹر اپنی رجسٹریشن کی تفصیلات فراہم کیں، تاہم وہ اس انتخاب میں کامیاب نہیں ہوسکیں۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ کنول شوزیب کی مستقل اور موجودہ رہائش گاہ راولپنڈی اور سرگودھا میں ہے لیکن انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو اپنی رہائش گاہ اور ووٹ کی رجسٹریشن سے متعلق گمراہ کیا لہٰذا وہ قومی اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اہل نہیں۔
ملیکا بخاری سے متعلق پراسیکیوٹر نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ان کی شناخت برطانوی پاسپورٹ ہولڈر کے طور پر کی۔
ساتھ ہی پراسیکیوٹر نے کہا کہ 19 جون کو اپنے کاغذات نامزدگی میں ایک بیان حلفی کے ذریعے ملیکا بخاری نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی برطانوی شہریت ترک کردی تھی اور پاسپورٹ بھی جمع کروادیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی کمشنر کا پی ٹی آئی رکن اسمبلی پر انتظامی معاملات میں مداخلت کا الزام
تاہم درخواست کے مطابق ملیکا بخاری نے برطانوی شہریت ترک کرنے کے اعلان سے متعلق اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن کے سیکریٹری انصاف اور امورِ داخلہ اور برطانوی وزارت داخلہ میں ڈیو والش کے درمیان ایک ای میل کا حوالہ دیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ای میلز 11 جون 2018 کی تھیں جبکہ ملیکا بخاری نے کاغذات نامزدگی اس سے ایک روز پہلے جمع کروائے تھے لہٰذا ای سی پی کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی مہلت تک ان کے پاس دہری شہریت تھی۔
علاوہ ازیں تاشفین صفدر سے متعلق درخواست میں کہا گیا انہوں نے 8 جون کو کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے جبکہ ایف آئی اے نے الیکشن کمیشن میں انہیں برطانوی پاسپورٹ ہولڈر کے طور پر شناخت کرنے کی رپورٹ دے دی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ بیان حلفی میں تشفین صفدر نے کہا تھا کہ انہوں نے کسی غیر ملکی ریاست کی شہریت نہ تو حاصل کی تھی نہ ہی اس کی درخواست تھی‘۔
یہ خبر 19 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی