پریرا اور پاکستان
سیاحوں کی جنت کہلانے والے خوبصورت جزیرے سری لنکا کے پاکستان سے تعلقات ہمیشہ سے انتہائی قلبی و گہرے رہے ہیں۔ کرکٹ سری لنکا کا اہم کھیل تصور کیا جاتا ہے اور اسی کھیل نے دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کو ایک دوسرے کے قریب آنے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
سری لنکن ٹیم حال ہی میں ایک روزہ اور ٹی 20 میچوں کی سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان آئی تھی سو ہمیں لگتا ہے کہ سری لنکن کرکٹ کے ’گمنام ہیرو‘ کے طور پر پہچانے جانے والے نیل پریرا کے بے شمار کارناموں کی یاد تازہ کرنے کا یہی اچھا وقت ہے۔
کولمبو میں کچھ دن پہلے دھام دھوم سے منائی جانے والی اپنی 90 ویں سالگرہ کا کیک کاٹنے کے بعد وہ نوے کے پیٹے میں داخل ہوچکے ہیں۔ سالگرہ کی تقریب میں ورلڈ کپ فاتح سری لنکن ٹیم کے کھلاڑی بھی موجود تھے۔ کوٹیکانک نامگے نیل ڈیپل پریرا کوئی عام شخص نہیں ہے۔ جوانی کے دنوں میں دارالحکومت کولمبو سے تقریباً 27 میل دور واقع اپنے آبائی شہر پیناڈورا کے سینٹ جانز کالج میں کچھ عرصے کے لیے فرسٹ الیون کرکٹ کھیلنے کے ساتھ ساتھ خود کو ایک ممتاز ایتھلیٹ ثابت کیا او لانگ جمپ، ہائی جمپ اورشاٹ پٹ کے کھیل میں شاندار کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے 6 برسوں تک پیناڈورا اسپورٹ کلب کی کرکٹ ٹیم کی کپتانی بھی سنبھالی جبکہ 5 برسوں تک کلب کی صدارت بھی انہی کے پاس رہی، اس کے علاوہ وہ 10 برسوں تک سیلون الیکٹریک سٹی کرکٹ بورڈ سے جڑے رہے۔
بعدازاں انہوں نے رائل کالج کا انتخاب کیا جو کہ سری لنکا کا ایک سب سے مشہور تعلیمی ادارہ ہے، وہاں میرے بھائی عارف سری لنکن کھلاڑی رنجن مدوگیلے کے ہم عصر تھے جو آگے چل کر سری لنکن ٹیم کے کپتان بھی بنے اور اس وقت وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیف میچ ریفری کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ (دراصل 1970 کی دہائی کے دوران میرے والد کو کولمبو میں واقع پاکستان سفارت خانے میں وزارت خارجہ کے ایک عہدے پر تعینات کیا گیا تھا)