سرفراز احمد کو ٹیسٹ اور ٹی20 کی کپتانی سے ہٹا دیا گیا
پاکستان کرکٹ بورڈ نے وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد سے ٹیسٹ اور ٹی20 کی کپتانی واپس لیتے ہوئے اظہر علی کو ٹیسٹ جبکہ بابر اعظم کو ٹی ٹوئنٹی کا کپتان مقرر کردیا۔
جس کے بعد اب سرفراز احمد پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ اور ٹی20 سیریز کے لیے کپتان نہیں ہوں گے۔
اس حوالے سے پی سی بی کے جاری اعلامیے کے مطابق اظہر علی آسٹریلیا کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز میں قومی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کریں گے جبکہ اسی دورے میں کھیلے جانے والے 3 ٹی ٹوئنٹی میچز میں بابر اعظم قومی ٹیم کی کمان سنبھالیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم 21 نومبر سے 3 دسمبر تک آسٹریلیا کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز کھیلے گی، پہلا ٹیسٹ برسبین جبکہ دوسرا ایڈیلیڈ میں کھیلا جائے گا۔
مزید پڑھیں: قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی، قائمہ کمیٹی نے چیئرمین پی سی بی کو طلب کر لیا
اسی طرح پاکستان کے آسٹریلیا کے خلاف 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز بھی شیڈول ہے جو 3 سے 8 نومبر تک کھیلی جائے گی۔
پی سی بی کے اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ سیزن 20-2019 میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچز میں اظہر علی ہی پاکستانی ٹیم کی نمائندگی کریں گے جبکہ آئندہ سال 2020 میں آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ میں بابر اعظم قومی ٹیم کے کپتان ہوں گے۔
تاہم پی سی بی کی جانب سے ایک روزہ بین الاقوامی میچز کے لیے اسکواڈ میں تبدیلی سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
بیان کے مطابق گزشتہ کچھ سیزیر میں مجموعی طور پر سرفراز احمد کی ناقص کارکردگی کی بنیاد پر انہیں کپتانی سے ہٹایا گیا۔
واضح رہے کہ سرفراز احمد سے کپتانی واپس لینے کا فیصلہ ٹی20 سیریز میں سری لنکا کے ہاتھوں پاکستان کی بدترین شکست کے بعد سامنے آیا۔
گزشتہ دنوں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی سری لنکا کی ٹیم نے ٹی ٹوئنٹی کی عالمی نمبر ایک ٹیم پاکستان کو 3-0 سے شکست دی تھی۔
اس شکست کے بعد سے سرفراز احمد کو ہٹانے کی خبریں گردش کرنے لگی تھیں، جس کی تصدیق آج خود پی سی بی نے بھی کردی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے سرفراز احمد کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ 'مشکل' قرار دیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ 'ٹیم کے وسیع تر مفاد میں لیا گیا'۔
کپتانی سے ہٹائے جانے والے سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قیادت کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات تھی، وہ اظہر علی اور بابر اعظم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ اس سفر میں ساتھ دینے پر میں اپنے کوچز، ساتھی کھلاڑیوں اور سلیکٹرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: مصباح الحق تین کھلاڑیوں کے خراب رویے سے مایوسی کا شکار
ٹیسٹ ٹیم میں قومی ٹیم کی کپتانی سنبھالنے والے اظہر علی کی بات کریں تو 2010 میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے کھلاڑی نے ٹیم کی قیادت ملنے کو ایک 'بڑا اعزاز' قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں بہترین کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گا۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرفراز احمد نے بہترین انداز میں ٹیلنٹ کو تجربہ کار کھلاڑیوں میں تبدیل کیا ہے، وہ ان تجربہ کار کھلاڑیوں سے ٹیسٹ چمپئن شپ میں بہترین نتائج حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی قیادت سنبھالنے والے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ عالمی نمبر ایک ٹیم کی قیادت کرنا ان کے کیریئر کا سب سے اہم لمحہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد نے کرکٹ کے سب سے محدود فارمیٹ میں بہترین انداز میں قیادت کی وہ انہیں کی کامیابی کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹی ٹوئنٹی میں مزید کامیابیاں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔
سرفراز احمد کی خراب کارکردگی
سرفراز احمد کی زیر قیادت پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی انتہائی غیرمعیاری رہی اور ان کی اپنی ذاتی کارکردگی بھی قائدانہ منصب کے شایان شان ہرگز نہ تھی۔
مصباح الحق کے دور میں ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی نمبر ایک بننے والی قومی ٹیم سابق کپتان مصباح اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد بیٹنگ میں مستقل مسائل سے دوچار رہی اور سرفراز کی قیادت میں مستقل ناقص کھیل کے سبب ساتویں نمبر پر پہنچ گئی۔
ان کی زیر قیادت قومی ٹیم نے 13 ٹیسٹ میچ کھیلے جس میں سے اسے صرف 4 میں کامیابی نصیب ہوئی جبکہ 8 میچوں میں شکست اور ایک میچ ڈرا پر منتج ہوا۔
اس دوران قومی ٹیم کے لیے سب سے برا دور وہ رہا جب اسے اپنے متحدہ عرب امارات میں اپنے عارضی ہوم گراؤنڈ پر 8سال میں پہلی مرتبہ سیریز میں شکست ہوئی۔
مصباح الحق کے دور میں قومی ٹیم متحدہ عرب امارات میں کوئی بھی ٹیسٹ سیریز نہیں ہاری تھی۔
سرفراز کی ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی بھی واجبی رہی جہاں وہ 13 ٹیسٹ میچوں 25.81 کی اوسط سے صرف 568 رنز اسکور کر سکے جس سے ان کی ٹیسٹ کی قیادت اور خصوصاً ٹیم میں جگہ پر سوالیہ نشان لگ گیا تھا۔
البتہ ٹی20 میں قومی ٹیم کی کارکردگی تاریخ میں سب سے بہتر رہی جہاں سرفراز کی زیر قیادت ٹیم نے عالمی ریکارڈ بناتے ہوئے مستقل 11 سیریز میں کامیابی حاصل کی اور عالمی نمبر ایک منصب حاصل کیا۔
قومی ٹیم نے سرفراز کی قیادت میں 37 ٹی20 میچوں میں سے 29 میں کامیابی حاصل کی اور اسے صرف 8 میں شکست ہوئی۔
سرفراز کی قیادت پر ماہرین کرکٹ مستقل سوال اٹھا رہے تھے لیکن بورڈ نے ان پر اعتماد کرتے ہوئے قیادت کے منصب پر برقرار رکھا لیکن سری لنکا کے خلاف سیریز میں شکست ان کی قیادت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی۔
عالمی نمبر ایک پاکستان کو ناتجربہ اور دس اہم و سینئر کھلاڑیوں سے محروم کے ہاتھوں ٹی20 سیریز میں 0-3 کی خفت کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس سیریز میں سرفراز بحیثیت کپتان صرف 67 رنز بنا سکے تھے۔
اس سے قبل بھی انٹرنیشنل کرکٹ میں سرفراز کارکردگی واجبی سی ہی رہی ہے جہاں وہ گزشتہ 10 ون ڈے میچوں میں صرف ایک نصف سنچری اسکور کر سکے جبکہ ٹی20 میچوں میں کارکردگی اس سے بھی زیادہ ابتر رہی۔
سرفراز احمد کی قیادت قومی ٹیم عالمی نمبر ایک تو بن گئی لیکن کپتان بننے کے بعد سے اب تک سرفراز نے ٹی20 میں صرف ایک نصف سنچری اسکور کی ہے اور 89 رنز کی یہ اننگز بھی اسکاٹ لینڈ کے خلاف کھیلی گئی تھی۔
مسلسل خراب کارکردگی اور دباؤ کے سبب قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے فیصل آباد میں جاری قومی ٹی20 کپ میں قیادت سے معذرت کرتے ہوئے کھلاڑی کی حیثیت سے ایونٹ میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔