پاکستان

بھارتی عزائم پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، وزیر خارجہ

مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ بھارتی اقدامات کی وجہ سے 80 لاکھ کشمیری مشکلات کا شکار ہیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کے عزائم پاکستان اور خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایئر یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے خارجہ پالیسیوں کی ترجیحات اور خطے کے امن اور سیکیورٹی کو نقصان پہنچانے والے بھارتی اقدامات پر بات کی۔

وزیر خارجہ نے بڑی طاقتوں، علاقائی کشیدگیوں، حل نہ ہونے والے تنازعات اور بالادستی کے عزائم کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں امن متاثر ہونے کی وجہ سے بھارت کی جارحانہ عسکری ڈاکٹرائنز، جوہری بلیک میلنگ اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے حل سے انکار پر تنقید کی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی اپنے پڑوسی ممالک کے خلاف جارحیت کی تاریخ اور اس سے جڑے بالادستی کے عزائم خطے کے استحکام اور پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کو ایک اور خط

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی جوہری اور روایتی فوجی قوتوں میں اضافہ کررہا ہے اور غیرمستحکم صلاحیتوں کا حصول کررہا ہے، جس میں اینٹی بیلسٹک میزائلز کے ساتھ ساتھ بحرِ ہند کی نیوکلرائزیشن اور اینٹی سیٹلائٹ ہتھیاروں کے تجربے شامل ہیں۔

وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات سے متعلق کہا کہ اس وجہ سے 80 لاکھ کشمیری شدید مشکلات کا شکار ہیں اور یہ یکطرفہ اقدامات امن اور سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے کا بہانہ بنانے کے لیے جعلی آپریشن کے خدشے کی جانب بھی توجہ دلائی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیری میں موبائل فون سروس کی نام نہاد بحالی کے جعلی اقدامات سے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 'مقبوضہ کشمیر کے ساتھ 5 اگست کے الحاق اور اس کے بعد کیے جانے والے اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع حییثت اور مسلمان اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی معاشی و اقتصادی ترقی کے ایجنڈا پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے امن اور اسٹرٹیجک استحکام کا خواہش مند ہے۔

امریکا طالبان مذاکرات

علاوہ ازیں وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات جلد بحال ہوں گے اور یہ پھر انٹرا افغان عمل تک جائیں گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، افعانستان میں قیام امن کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کرنے، پیش رفت سے متعلق معاونت میں توسیع اور اس حوالے سے ماحول پیدا کرنے میں مدد کے لیے اپنے اس عزم پر قائم ہے جس کے نتیجے میں پاکستان میں رہائش پذیر 30 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین واپس جاسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور طالبان کا افغان مفاہمتی عمل کی جلد بحالی پر اتفاق

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان نے امریکی اور طالبان وفود کی سربراہی کی تھی کیونکہ ستمبر میں کابل میں ایک حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات منسوخ ہوگئے تھے۔

دونوں فریقین نے اسلام آباد میں قیام کے دوران ملاقاتیں کیں تھیں جو مثبت رہیں تھیں۔