برطانیہ اور یورپی یونین کا نئے بریگزٹ معاہدے پر اتفاق
یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ جنکر نے برسلز میں بلاک کے رہنماؤں کے سمٹ سے قبل بتایا کہ برطانیہ نے یورپی یونین سے سخت کوشش کے بعد بریگزٹ معاہدہ حاصل کر لیا ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم بورس جونسن کا کہنا تھا کہ 'ہم نے زبردست بریگزٹ معاہدہ حاصل کیا ہے'۔
جین کلاڈ جنکر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'جہاں چاہت ہو وہاں معاہدہ ہوتا ہے، یہ یورپی یونین اور برطانیہ کے لیے منصفانہ اور متوازن معاہدہ ہے اور ہمارے حل تلاش کرنے کا عہد نامہ ہے'۔
انہوں نے آئندہ ہفتے یورپی کونسل کے رکن ممالک کے رہنماؤں کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'میں تجویز کروں گا کہ یورپی کونسل اس معاہدے کی حمایت کرے'۔
مزید پڑھیں: یورپی یونین،برطانیہ بریگزٹ معاہدے کیلئے ‘تعمیری’ مذاکرات میں تیزی لانے پر متفق
بورس جونسن نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے زبردست معاہدہ حاصل کرلیا ہے جس کے ذریعے کنٹرول واپس لیا جائے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب پارلیمنٹ کو ہفتے کے روز بریگزٹ مکمل کر لینا چاہیے تاکہ ہم دیگر ترجیحات کی جانب آگے بڑھ سکیں'۔
دریں اثنا برطانیہ کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربن کا کہنا ہے کہ بریگزٹ حاصل کرنے کا بہترین طریقہ عوام سے ووٹ کے ذریعے ان کی رائے لینا ہے۔
بریگزٹ معاہدے کے اعلان کے بعد پاؤند کی قدر میں ایک فیصد اضافہ ہوا اور برطانوی حصص کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
واضح رہے کہ بورس جانسن کو سابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے استعفے کے بعد رواں برس جولائی میں برطانیہ کا وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 31 اکتوبر کی مقررہ مدت سے قبل ہی یورپی یونین سے علیحدگی کا معاہدہ کرلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘بریگزٹ میں توسیع مانگنے سے بہتر ہے کھائی میں گر کر مر جاؤں‘
برطانوی وزیراعظم کو بریگزٹ کے ساتھ ساتھ دوسری جانب شمالی آئرلینڈ سے سرحدی معاملات پر بھی تنازع کا سامنا ہے، اسی طرح بریگزٹ کے بعد برطانیہ کے زیر انتظام آئرلینڈ کی قانونی حیثیت پر بھی معاملات طے کرنا ہے۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے جہاں ان کے منصوبے کو روکنے کے لیے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی گئی وہیں عدالت نے پارلیمنٹ معطل کرنے کے ان کے فیصلے کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔