دنیا

قرض کی بلند شرح مالی سال 2024 تک برقرار رہے گی، آئی ایم ایف

پاکستان کا بنیادی خسارہ مالی سال 2020 میں منفی 0.5 سے تبدیل ہوکر مالی سال 2021 میں مثبت ایک فیصد ہونے کی توقع ہے، رپورٹ

واشنگٹن: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کا بنیادی خسارہ مالی سال 2020 میں منفی 0.5 سے تبدیل ہوکر مالی سال 2021 میں جی ڈی پی کا مثبت ایک فیصد ہونے کی توقع ہے لیکن مسلسل کمی کے باوجود مالی سال 2024 تک ملک کے قرضے کی شرح متوقع طور پر 65.4 فیصد سے بھی بلند رہے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مالیاتی امور ڈپارٹمنٹ ویتور گاسپر کی جانب سے اپنی فلیگ شپ جاری ایک اشاعت میں فنڈ نے نشاندہی کی کہ حکومتی اخراجات عام طور پر 22 فیصد سے اضافی سطح پر برقرار رہے گے۔

فنانشل مانیٹر 2019 میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 8.8 فیصد پر رہا اور آئی ایم ایف سپورٹڈ پروگرام کے نافذ العمل ہونے سے مالی سال 2020 کے لیے اس کی پیش گوئی 7.4 فیصد کی۔

مزید پڑھیں: غلطی کی گنجائش نہیں، عالمی معیشت تباہی کی دھانے پر ہے، آئی ایم ایف

رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021 میں خسارہ کم ہوکر جی ڈی پی کے 5.4 فیصد تک جانے کا امکان ہے، اس کے بعد مالی سال 2022 میں 3.9 فیصد، سال 2023 میں 2.8 فیصد جبکہ اس کے بعد یہ سال 2024 میں جی ڈی پی کے 2.6 فیصد پر برقرار رہے گا۔

دوسری جانب مالی سال 2020 میں بنیادی توازن جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رہے گا اور پھر یہ مالی سال 2021 میں جی ڈی پی کا ایک فیصد سرپلس میں تبدیل ہوجائے گا، بعد ازاں مالی سال 2022 میں بنیادی توازن مزید بہتر ہوکر جی ڈی پی کے 2.1 فیصد تک ہوجائے گا، اس کے بعد دوبرسوں کے دوران یہ جی ڈی پی کے 2.7 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 12.8 فیصد پر موجود آمدنی سے جی ڈی پی کا تناسب ٹیکسیشن کے اقدامات کے باعث رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کے 16.3 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 2021 میں یہ مزید اضافے سے 17.9 پر پہنچ سکتا ہے، اسی طرح مالی سال 2022 میں یہ تناسب 19 فیصد اور پھر مالی سال 2023 اور 2024 میں یہ 19.6 فیصد سے تبدیل نہیں ہوگا۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ مالی سال 2024 تک سرکاری اخراجات عام طور پر جی ڈی پی کے 22 سے 23 فیصد کے قریبی بینڈ کے گرد گھومتے رہیں گے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2019 میں جی ڈی پی کے 76.7 فیصد پرعام سرکاری قرض مالی سال 2020 میں 78.6 فیصد تک جائے گا لیکن مالی سال 2021 میں اس میں کمی آئے گی اور یہ جی ڈی پی کے 76.1 فیصد ہوجائے گا۔

اسی طرح قرض سے جی ڈی پی کا تناسب مالی سال 2022 میں مزید کم ہوگا اور یہ 72.5 فیصد پر آجائے گا، جس کے بعد اگلے مالی سال 2023 میں یہ 69 اور مالی سال 2024 میں 65.4 فیصد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی معیشت کی شرح نمو 2020 میں 2.4 فیصد تک کم ہونے کا امکان

اس حوالے سے آئی ایم ایف کے ویتور گاسپر کا کہنا تھا کہ مالیتاتی پالیسی اب عالمی سطح پر اقتصادی پالیسی کی بحث کا مرکز ہے کیونکہ یہ اس میں مرکزی کردار ادا کر رہی۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ بڑی معیشتوں کو شدید مندی کی صورتحال میں مربوط کارروائی کے لیے تیار رہنا چاہیے، مزید برآں بہت ساری ترقی یافتہ معیشتوں میں افراط زر اور اس کی توقعات ہدف سے نیچے جارہی ہیں اور شرح سود منفی ہے۔

لہٰذا اب بجٹری روم کے ساتھ موجود ممالک کے لیے وقت آگیا ہے کہ وہ اسے مجموعی طلب کے لیے استعمال کریں۔