دنیا

نیوزی لینڈ کا آن لائن انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ

ہماری ٹیم ڈیجیٹل چینلز پر انتہا پسند مواد کا پتہ لگانے اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے پر توجہ مرکوز رکھے گی، جیسنڈا آرڈرن

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے آن لائن انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے تفتیش کاروں کی ایک ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کرائسٹ مساجد حملوں کی ناکامی اور سانحہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر لائیو نشر کرنے کے بعد جیسنڈا آرڈرن ٹیکنالوجی کمپنیوں سے انتہا پسند مواد ہٹانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کوششیں کررہی ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی 2 مساجد کو نشانہ بنائے جانے سے یہ ظاہر ہوا کہ ہماری حکومت کو آن لائن نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وسائل میں بہتری کی ضرورت ہے۔

جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ’ہمارے پاس ایک بہت اچھی ٹیم ہوگی جو ہمارے ڈیجیٹل چینلز پر پُرتشدد انتہا پسند مواد کا پتہ لگائے گی اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے پر توجہ مرکوز رکھے گی‘۔

مزید پڑھیں: جیسنڈا آرڈرن، فرانسیسی صدر کی آن لائن انتہاپسندی کے خلاف ' کرائسٹ چرچ کال'

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ محکمہ داخلہ، تحقیقاتی، فرانزک اور انٹیلی جنس لحاظ سے 17 ماہرین منتخب کرے گا تاکہ آن لائن پُرتشدد مواد کو ناکام بنانے پر توجہ مرکوز کی جاسکے۔

علاوہ ازیں نیوزی لینڈ کے وزیر داخلہ ٹریسی مارٹن نے کہا کہ حکام کی جانب سے ردعمل کے وقت کو بہتر ہونے کی ضرورت ہے تاکہ قابل اعتراض مواد کو تیزی سے ہٹایا جائے اور انتہا پسندوں کے لیے ایک پلیٹ فارم بننے سے روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ’15 مارچ کو ہونے والا دہشت گردی کا حملہ جس آسانی اور تیزی سے آن لائن پھیلا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں اپنے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ کرائسٹ چرچ : نیوزی لینڈ میں ہتھیاروں سے متعلق قوانین مزید سخت

واضح رہے کہ وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے نیوزی لینڈ کی 2 مساجد پر حملے کی لائیو ویڈیو وائرل ہونے پر آن لائن انتہا پسندی کے خلاف 'کرائسٹ چرچ کال' کے نام سے مہم کا آغاز کیا تھا۔

کرائسٹ چرچ کال میں مختلف ممالک کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد ٹیکنالوجی کی معروف کمپنیوں نے انٹرنیٹ پر انتہا پسندی کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

یاد رہے کہ فیس بک نے حملے کے 24 گھنٹوں کے اندر ویڈیو کی 15 لاکھ کاپیاں ہٹائی تھیں لیکن سوشل میڈیا فیڈز میں وہ ویڈیو ظاہر ہوجاتی ہے۔

نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ کو 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں دہشت گرد نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، انہوں نے حملے کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔

فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ: مشکوک پیکٹ برآمد ہونے پر ڈیونیڈن ایئرپورٹ بند

مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا تھا اور بعد ازاں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مسجد میں فائرنگ کرنے والے ایک دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی تھی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی ویڈیو قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا تھا۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

22 مارچ کو نیوزی لینڈ کی تاریخ کی بدترین دہشت گردی کے ایک ہفتے بعد نہ صرف سرکاری طور پر اذان نشر کی گئی بلکہ مسجد النور کے سامنے ہیگلے پارک میں نمازِ جمعہ کے اجتماع میں وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے علاوہ ہزاروں غیر مسلم افراد نے بھی شرکت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرچ حملہ: عدالت کا دہشتگرد کے دماغی معائنے کا حکم

علاوہ ازیں 2 اپریل کو نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے فوجی طرز کے نیم خودکار (سیمی آٹومیٹک) بندوقوں اور رائفلز پر پابندی کے بل کو منظور کرلیا تھا۔

مجموعی طور پر 120 قانون سازوں نے بل کے حق میں ووٹ دیا جبکہ صرف ایک قانون ساز کی جانب سے بل کی مخالفت سامنے آئی تھی۔

چند ماہ قبل نیوزی لینڈ نے کرائسٹ چرچ سانحے کے بعد ہتھیاروں سے متعلق قوانین کی اصلاحات کے دوسرے مرحلے میں نیشنل فائر آرمز رجسٹریشن منصوبے کا اعلان کیا تھا۔