ہم آگے بڑھیں گے، پیچھے مڑنے کا کوئی آپشن نہیں، مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وفاقی حکومت کو جعلی قرار دیتے ہوئے آزادی مارچ کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور آگے بڑھیں گے، پیچھے مڑنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔
پشاور میں اپنی جماعت کی سالار فورس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمارے کارکنوں نے اپنے حقوق کے لیے پرامن احتجاج کا راستہ اپنایا، ہمارے کارکنوں اور مدارس کے طلبا نے ہمیشہ آئین کی پاسداری کی۔
اس موقع پر رضاکاروں نے مولانا فضل الرحمٰن کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا اور اپنی جانوں پر کھیل کر قیادت کے تحفظ کا حلف بھی اٹھایا۔
مزید پڑھیں:حکومت نے تشدد کا راستہ اپنایا تو بدلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
حکومت کے خلاف مارچ کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم آگے بڑھیں گے، اب پیچھے مڑنے کا کوئی آپشن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کو چوری کرکے ناجائز حکومت کو ہم پر مسلط کیا گیا اور جب ہمارا جعلی وزیراعظم بیرون ملک جاتا ہے تو کوئی ان کا استقبال کرنے نہیں آتا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ اس نااہل حکمران کی وجہ سے ملک پیچھے جارہا ہے، مغربی دنیا کا ایجنڈا نافذ کرنے کے لیے اس کٹھ پتلی کو مسلط کیا گیا۔
ملکی معیشت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت ڈوب رہی ہے، کارخانے بند ہورہے ہیں اور تاجر رو رہا ہے جبکہ وزیراعظم انڈے، مرغی اور کٹوں سے معیشت کو سنبھالتے سنبھالتے اب لنگر خانوں تک پہنچ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:'کبھی نہیں کہا کہ دھرنا یا لاک ڈاؤن ہوگا'
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں آج ایک پیج پر ہیں اور حمایت کے اعلان پر میں تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر کو مارچ کا آغاز کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے ساتھ ہوگا۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پُرامن لوگ ہیں اس لیے پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی پر حملہ نہیں کریں گے اور تمہاری طرح اداروں کی دیواروں پر شلواریں بھی نہیں لٹکائیں گے۔
حکومت کو خبردار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت نہیں پوری قوم اسلام آباد آرہی ہے، کیا ریاستی ادارے قوم کے ساتھ تصادم کریں گے۔
مزید پڑھیں:نواز شریف کا خط، 'مسلم لیگ (ن) اپنے قائد کی ہدایات پر من وعن عمل کرے گی'
ان کا کہنا تھا کہ امن کا پیغام دے کر امن کی ضمانت چاہ رہے ہیں لیکن ہمیں روکنے کی بات کی جارہی ہے، میں ڈنڈے برداشت کرلوں گا مگر آپ تو ملا کی پھونک برداشت نہیں کرسکیں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور قدم، قدم پر مشاورت کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی جانب حکومت مخالف آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سیاسی اور اخلاقی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کوٹ لکھپت جیل سے پارٹی کو ایک خط میں مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کا ساتھ دینے کی ہدایت کی ہے اور اس حوالے سے لائحہ عمل طے کرنے کے لیے ان سے مشاورت کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
گزشتہ روز لاہور میں احسن اقبال نے مسلم لیگ (ن) کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے مشاورت کے لیے سینئر رہنماؤں کا تین رکنی گروپ جائے گا اور نواز شریف کے خط کے مندرجات بھی پیش کرے گا جس کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔