نواز شریف کا خط، 'مسلم لیگ (ن) اپنے قائد کی ہدایات پر من وعن عمل کرے گی'
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے قائد نواز شریف کی جانب سے کوٹ لکھپت جیل سے لکھے گئے خط پر مشاورت کے بعد آزادی مارچ میں شرکت اور معاملات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے لیے احسن اقبال کی قیادت میں تین رکنی وفد تشکیل دے دیا۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کا مشاورتی اجلاس صدر شہباز شریف کی سربراہی میں ہوا جہاں نواز شریف کی ہدایات پر من وعن عمل کرنے کے لیے مشاورت کی گئی اور مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے لیے تین رکنی وفد تشکیل دیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے وفد میں احسن اقبال، مریم اورنگ زیب اور مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے صدر امیر مقام شامل ہیں جو مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر کے انہیں نواز شریف کے خط کے مندرجات سے آگاہ کرے گا اور انہیں اعتماد میں لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:حکومت نے تشدد کا راستہ اپنایا تو بدلہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
پارٹی کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کل مجھے بھی ہدایت دی تھیں اور میڈیا کے سامنے بھی کہا تھا کہ پارٹی کی حکمت عملی کے حوالے سے خط پارٹی کے صدر شہباز شریف کے نام لکھا ہے اور اس کی روشنی میں مسلم لیگ (ن) اپنا لائحہ عمل بنائے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف کے نام قائد نواز شریف کے خط کے مندرجات پڑھ کر سنائے گئے اور اس خط کے اندر نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے لیے مکمل روڈ میپ کی تفصیل لکھی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ پارٹی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کو فوری طور پر اعتماد میں لیا جائے’۔
احسن اقبال نے کہا کہ ‘اس مقصد کے لیے پارٹی کا ایک سینئر وفد نواز شریف کا یہ خط لے کر فوری طور پر مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کرے گا تاکہ ہم اس آزادی مارچ کے پروگرام کو حتمی شکل دے سکیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘نواز شریف نے آزادی مارچ کے مقاصد سے اتفاق کرتے ہوئے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اس میں ایک اہم کردار ادا کرنا ہے’۔
یہ بھی پڑھیں:'مولانا فضل الرحمٰن کی مکمل حمایت کرتے ہیں'
انہوں نے کہا کہ ‘ملک کی معیشت جو تباہی کی طرف جارہی ہے، ملک کی سلامتی کو جو خطرات درپیش ہیں اور خاص طور پر پاکستان کے عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں جن میں مہنگائی، بے روزگاری، غربت اور ملک کے اندر لاقانونیت اور معیشت کے تباہ ہونے سے جس تیزی سے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے یہ وہ حالات ہیں اور یہ وہ پاکستان نہیں جس کی بنیاد ہم رکھ کر گئے تھے’۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ ‘ہم نے پانچ برسوں میں ابھرتے ہوئے پاکستان کی بنیاد رکھی تھی، وہ معیشت جس کو ہم نے دنیا میں ابھرتی معیشت کا درجہ دلوایا تھا اور آج پاکستان کا روپیہ ایشیا کا کمزور ترین کرنسی بن گئی، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی کمزور ترین اسٹاک بن گئی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ان حالات میں نواز شریف نے جماعت کو کہا ہے کہ ایک بھرپور مہم کا آغاز کیا جائے تاکہ ہم اس حکومت سے نجات حاصل کرسکیں اور اس مہم کے لیے انہوں نے جو ہدایات دی ہیں پارٹی نے اس کی مکمل طور پر تائید کی ہے’۔
نواز شریف کے خط کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں کہا گیا ہے کہ اس خط کے مندرجات فوری طور پر مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ شیئر کیے جائیں اور ہمارا ایک وفد ان سے مل کر انہیں نواز شریف کا جو پیغام ہے وہ پہنچائے گا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم آزادی مارچ کے منصوبے کو ان کے اعتماد اور مل کر اس خط کی روشنی میں ترتیب دیں گے’۔
احسن اقبال نے کہا کہ ‘آج کے اجلاس میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ہمارے گزشتہ اجلاس کے حوالے سے میڈیا میں بے بنیاد خبریں چلائی گئیں اور اس حوالے سے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جب نواز شریف سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے یہ اعادہ کیا ہے کہ پارٹی کا بیان دینے کا مجاز صرف تین لوگ ہیں’۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات کا راستہ کھلا رکھنے کی ہدایت
انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پالیسی بیان دینے کے مجاز پارٹی کے صدر، پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات ہیں ان کے علاوہ جو بھی بیان ہے وہ ان کا ذاتی بیان ہوگا لیکن وہ پارٹی کا پالیسی بیان نہیں ہوسکتا’۔
احسن اقبال نے میڈیا سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ‘میڈیا سے مودبانہ درخواست ہے کہ جو بھی معلومات ان کو دی جاتی ہے اس کو ان تینوں ذرائع سے تصدیق کیے بغیر نشر نہ کریں ورنہ ہمیں اس کی تردید کرنا پڑے گی جو ہمارے لیے بھی اور آپ کے لیے بھی شرمندگی ہے’۔
شہباز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ‘شہباز شریف قائد نواز شریف کے اعتماد اور جنرل کونسل پارٹی کے اعتماد کے ساتھ پارٹی کے صدر منتخب ہوئے ہیں، وہ صدر ہیں اور صدر رہیں گے اس پر کسی کو کوئی دو رائے نہیں رکھنی چاہیے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان مسلم لیگ (ن) میں کسی قسم کا کوئی اختلاف یا تقسیم نہیں ہے، اس پارٹی کا نظریہ، اس پارٹی کی سیاست کا ایک ذریعہ ہے اور اس کا نام نواز شریف ہے، نواز شریف کے نظریے اور قیادت پر پارٹی کے ایک کارکن سے لے کر تمام قیادت مکمل اعتماد رکھتی ہے’۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ‘پارٹی کے صدر، نائب صدور، سیکریٹری جنرل اور دیگر عہدیداران ہم سب اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ نواز شریف کی قیادت ہے جس نے پارٹی کو ڈرائنگ روم سے نکال کر پاکستان کی سب سے مقبول جماعت بنایا لہٰذا ان کا وژن، ان کی سوچ اور ان کی سیاست پوری پارٹی کی روح بھی ہے اور پارٹی کا نظریہ بھی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پارٹی کے اندر ہم مختلف رائے رکھنے کا حق رکھتے ہیں، پارٹی کے فورم میں ہر شخص اپنی رائے دیتا ہے لیکن جب ہمارے قائد کا فیصلہ ہوتا ہے تو ہم سب کا فیصلہ ہوتا ہے لہٰذا مسلم لیگ (ن) کے اندر تقسیم کی افواہ سازی کی فیکٹریاں بھی بند ہونی چاہیں’۔
آزادی مارچ کی قیادت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام جمعیت علمائے اسلام (ف) کا ہے اس لیے اس کی قیادت مولانا فضل الرحمٰن کر رہے ہیں جس میں کوئی دو رائے نہیں ہے، اپوزیشن جماعتیں اس مارچ کی حمایت کر رہی ہیں اور اپنے پروگرام کے مطابق شرکت کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری شرکت کے حوالے سے نواز شریف نے اس خط میں طریقہ کار لکھ کر بھیجا ہے اور اس پر ہم من و عن عمل کریں گے اور اس کا باقاعدہ اعلان مولانا فضل الرحمٰن سے مشاورت کے بعد کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:‘صرف اللہ جانتا ہے کہ مولانا کس ایجنڈے پر کام کررہے ہیں‘
آزادی مارچ کے پروگرام میں تبدیلی کے حوالے سے ایک سوال پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ‘نواز شریف صاحب نے مکمل اور جامع فریم ورک یا پورا طریقہ کار ہمارے سامنے بلیک اینڈ وائٹ میں دے دیا ہے اور مسلم لیگ (ن) اپنے قائد کی ان ہدایات پر سو فیصد من وعن، کسی فل اسٹاپ کو تبدیل کیے بغیر عمل کرے گی’۔
شہباز شریف کا مولانا فضل الرحمٰن سے رابطہ
بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا مولانا فضل الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، سربراہ جے یو آئی (ف) نے نواز شریف کی طرف سے آزادی مارچ کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ ساتھ آزادی مارچ کے متعلق مسلم لیگ (ن) کے وفد کی ملاقات کے حوالے سے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔