فیس بک کی ’لبرا‘ کرنسی متعارف ہونے سے قبل مشکلات کا شکار

سوشل ویب سائٹ فیس بک کی جانب سے رواں برس جون میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ فیس بک متعدد عالمی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر بٹ کوائن کے مقابلے کی کرپٹو کرنسی متعارف کرائی جائے گی۔
فیس بک انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ کرپٹو کرنسی کو 2020 کی پہلی سہ ماہی تک متعدد اداروں کے ساتھ متعارف کرایا جائے گا اور اس کرنسی کو ’لبرا‘ کا نام دیا جائے گا۔
بتایا گیا تھا کہ ’لبرا‘ کو متعدد اداروں کی ایک ایسوسی ایشن کے تحت متعارف کرایا جائے گا جسے ’لبرا ایسوسی ایشن‘ کا نام دیا جائے گا۔
فیس بک نے بتایا تھا کہ ’لبرا‘ کو متعارف کرانے کے لیے فیس بک کے ساتھ 28 شراکت دار موجود ہوں گے جن میں پے پال، ماسٹر، ویزا، ای بے، اوبر، کوائن بیس اور مرسی کارپس سمیت دیگر شامل ہوں گے۔
فیس بک جون سے اب تک اس کرنسی کو متعارف کرانے کے حوالے سے امریکا، برطانیہ و یورپ کے کئی بینکس کے ساتھ مل کر کام کر رہا تھا۔
تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ ’لبرا ایسوسی ایشن‘ میں شامل کئی عالمی مالیاتی اداروں نے فیس بک کا ساتھ چھوڑنے کا عندیہ دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ابتدائی طور پرمالیاتی ادارے ’پے پال‘ نے ’لبرا‘ ایسوسی ایشن سے نکلنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ وہ اپنے ماضی کے فیصلے کو بدلنے پر مجبور ہیں۔
پے پال کے مطابق وہ ’لبرا‘ کے بانی ارکان میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے، تاہم مستقبل میں اس کرنسی کا حصہ بنا جا سکتا ہے۔
پے پال کے بعد ’ماسٹرکارڈ اور ویزا‘ نے بھی فیس بک کا ساتھ چھوڑنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھی کرپٹو کرنسی کے بانی ارکان میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
دوسری جانب فیس بک نے بھی اداروں کے الگ ہونے پر تاحال کوئی بیان نہیں دیا۔