بلورکسی جھیل کے بارے میں سُنا ہے کسی نے؟
ہم جس خوبصورت وادی میں داخل ہوئےاسے دیکھا جاسکتا تھا، محسوس کیا جاسکتا تھا لیکن ضبطِ تحریر لاکر حق ادا نہیں کیا جاسکتا۔
بلورکسی جھیل کے بارے میں سُنا ہے کسی نے؟
’یار بھٹی! ہم واپس جارہے ہیں۔‘
‘کیا مطلب؟ کہاں واپس جارہے ہو؟‘
’تاؤ بٹ واپس جارہے ہیں، اور کہاں!‘
یہ الفاظ کہتے ہوئے یحییٰ نے اپنا رک سیک (بیگ) کاندھے پر ڈالا اور اس کے ساتھ 4 مزید دوست واپس تاؤ بٹ روانہ ہوگئے۔ اس وقت ہم بلورکسی جھیل کو جاتی راہ پر گامزن تھے۔
پہلے دن کی ہائیکنگ کے بعد ہم نے بلور نالے کے کنارے پڑاؤ ڈالا تھا سو خیموں میں گزری رات کے بعد یہ ہماری پہلی صبح تھی۔
تاحال کوہ نوردوں کے قدموں سے ناآشنا اور سیاحوں کی دست برد سے محفوظ ایک نئی نویلی جھیل وادئ نیلم اور وادئ استور کی حد فاصل پر کوہ نوردوں کی راہ دیکھ رہی تھی جس کا زیادہ تر حصہ وادئ استور اور بقیہ وادئ نیلم کی حدود کے نصیب میں آتا ہے اور اب اس جھیل کے مزید پوشیدہ رہنے کا راز جلد ہی ختم ہونے کو تھا۔