پاکستان

بی این پی مینگل کی ایک مرتبہ پھر وفاقی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی

6 نکاتی ایجنڈا بلوچستان کے سنگین مسائل کا حل ہے جس پر وعدے کے مطابق کوئی کام نہیں ہو رہا، سربراہ بی این پی
|

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ایک مرتبہ پھر '6 نکاتی مطالبے کی تکمیل میں سست روی' کا مظاہرہ کرنے پر وفاق سے علیحدگی کی دھمکی دے دی۔

بی این پی (مینگل) کے سربراہ نے خدشات کا اظہار کیا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران کسی بھی نکات پر عمل نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بی این پی مینگل لاپتہ افراد کے مسئلے پر آرمی چیف سے ملاقات کی خواہاں

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے دھکمی دی کہ ان کی پارٹی وفاقی حکومت سے علیحدگی اختیار کرلے گی۔

اختر مینگل نے کہا کہ 6 نکاتی ایجنڈا بلوچستان کے سنگین مسائل کا حل ہے، جس کا وہ کئی عرصے سے سامنا کررہے ہیں۔

بی این پی کے سینئر رہنما عبدالصمد کےوالد کے انتقال پر اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب بلوچستان کے مسائل حل کرانے کی یقین دہانی پر بی این پی مینگل نے وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کیا، جس کا مقصد ذاتی مفاد نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ خصدار کے ضلع کرخ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 4 کروڑ روپے مختص کیے گئے جبکہ مستقبل قریب میں 2 ڈیمز کی تعمیرات کا کام بھی شروع ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نظرانداز کیا گیا تو بی این پی حکومتی اتحاد چھوڑ دے گی، اختر مینگل

انہوں نے بتایا کہ صدارتی انتخابات کے وقت ہم نے 6 نکاتی ایجنڈے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا جبکہ اس سے قبل 9 نکات پر سمجھوتہ کیا گیا تھا لیکن بدقسمتی سے کسی ایک نکتے پر عمل نہیں کیا گیا۔

قبل ازیں اخترمینگل نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی انتہائی غیر سنجیدہ ہے اور بار بار تنبیہہ کے باوجود ان کے رویے میں ذرا بھی تبدیلی نہیں آئی۔

واضح رہے کہ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد تحریک انصاف اور بی این پی مینگل میں ایک سمجھوتہ طے پایا تھا، جس میں دونوں فریقین نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے تھے۔

جس کے تحت بی این پی مینگل کے اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات کے لیے حکومت کی حمایت کی تھی۔

مزیدپڑھیں: بی اے پی کو حکومت سازی کیلئے بی این پی عوامی کی حمایت

تاہم اس شراکت داری میں کچھ ماہ بعد ہی اس وقت دراڑ سامنے آگی، جب بی این پی کے سربراہ نے پی ٹی آئی قیادت کو خبردار کیا کہ اگر بلوچستان کے حوالے سے لیے گئے فصلوں میں انہیں نظر انداز کیا گیا تو وہ حکومت کی حمایت سے دستبردار ہوجائیں گے۔