پاکستان

ترک صدر رجب طیب اردوان 23 اکتوبر کو پاکستان کا دورہ کریں گے

پاکستانی حکومت اور عوام ترک صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر ان کا گرم جوشی سے استقبال کرنے کے لیے منتظر ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد: ترک صدر رجب طیب اردوان پاکستان اور ترکی کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے 23 اکتوبر کو سرکاری دورے پر پاکستان آئیں گے اور مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی موقف کی حمایت کریں گے۔

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے جمعے کو ترک صدر سے ٹیلی فون پر بات کی تھی اور کہا تھا کہ رجب طیب اردوان رواں ماہ کے اواخر میں پاکستان آئیں گے۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق عمران خان نے ترک صدر کو فون کیا اور حالیہ پیش رفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور آگاہ کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے حوالے سے ترکی کے خدشات کو سمجھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، ترکی، ملائیشیا کا 'اسلاموفوبیا' کا مقابلہ کرنے کیلئے انگریزی چینل شروع کرنے کا فیصلہ

بیان کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’بحیثیت ایک ایسے ملک کہ جس نے دہشت گردی کے سبب 70 ہزار جانوں کا نقصان اٹھایا اور دہائیوں سے 30 لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کا بوجھ سہہ رہا ہے، پاکستان ترکی کو درپیش چیلنجز کا مکمل ادراک رکھتا ہے کیونکہ ترکی نے دہشت گردی کے خلاف اپنے 40 ہزار افراد کا نقصان برداشت کیا'۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ کی طرح ترکی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم دعا گو ہیں کہ شام کی صورتحال کے پر ترکی کی سلامتی و علاقائی استحکام اور امن کے لیے کی جانے والی کوششیں کامیاب ہوں۔

دورہ پاکستان کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستانی حکومت اور عوام ترک صدر رجب طیب اردوان کے رواں ماہ کے آخر میں پاکستان کے دورے کے موقع پر گرم جوشی سے ان کا استقبال کرنے کے لیے منتظر ہیں‘۔

مزید پڑھیں: امریکا میں وزیراعظم کی عالمی رہنماؤں اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں

یاد رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی، ترک اور ملائیشیئن رہنماؤں نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی طرز پرانگریزی زبان میں ایک بین الاقوامی چینل کھولنے کا بھی اعلان کیا تھا۔


یہ خبر 12 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔