صحت

دماغی شریان پھٹنے کی وجوہات اور علامات جانتے ہیں؟

عام طورپر فالج کے 13 فیصد کیسز برین ہیمرج کے ہوتے ہیں اور اس کے لیے فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔

دماغی شریان پھٹ جانا یا برین ہیمرج ایسا عارضہ ہے جس میں موت کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم ہو یا نہ ہو مگر فالج کی 2 اقسام ہوتی ہیں، ایک قسم میں دماغی ٹشوز کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے یا کم ہوجاتی ہے جسے Ischemic اسٹروک کہا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم برین ہیمرج ہے جس میں دماغی شریان پھٹ جاتی ہے۔

اس کی کئی اقسام ہوتی ہیں intracranial ہیمرج، جس میں سر کے اندر خون بہنے لگتا ہے جبکہ دوسری cerebral ہیمرج، جس میں دماغ کے اندر یا ارگرد خون بہنے لگتا ہے یا Subarachnoid ہیمرج جس میں دماغ اور دماغ کو کور کرنے والے ٹشوز کے درمیان خلا پیدا ہوجاتا ہے۔

عام طورپر فالج کے 13 فیصد کیسز برین ہیمرج کے ہوتے ہیں اور اس کے لیے فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ریکوری ممن ہوسکے، جبکہ اس کا خطرہ بڑھانے والے عناصر کو کنٹرول میں رکھنا بھی اس سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔

علامات

برین ہیمرج کو intracerebral ہیمرج بھی کہا جاتا ہے اور اس کی علامات ہر مریض میں مختلف ہوتی ہیں، مگر کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو فالج کے حملے کے ساتھ ہی ہمیشہ نظر آتی ہیں۔

یہ ممکنہ علامات درج ذیل ہیں:

مکمل یا جزوی ہوش کھودینا

دل متلانا

قے ہونا

اچانک اور شدید سردرد

جسم کے ایک حصے میں چہرے، ٹانگ یا بازو میں کمزوری یا سن ہونے کا احساس

seizures

سر چکرانا

توازن کھو دینا

بولنے یا نگلنے میں مشکلات

الجھن یا ماحول کا احساس ختم ہوجانا

وجوہات

دماغی شریان پھٹنے کی 2 ممکنہ وجوہات ہوسکتی ہیں، جن میں زیادہ عام شریان کا پھیلنا یا aneurysm ہے، یعنی خون کی شریان کا کوئی حصہ ہائی بلڈ پریشر یا خون کی شریان کی کمزوری کی وجہ سے پھیل جائے، غبارے کی طرح پھول جانے والا یہ حصہ شریان کی دیوار کمزور بناتا ہے اور پھٹنے پر مجبور کردیتا ہے۔

دوسری وجہ کو اے وی ایم کہا جاتا ہے جس کے دوران شریانیں اور رگیں غیرمعمولی طریقے سے آپس میں مل جاتی ہیں، یہ پیدائشی ہوسکتا ہے مگر یہ موروثی نہیں اور ابھی یہ واضح نہیں کہ کچھ افراد میں اس کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے۔

برین ہیمرج جان لیوا ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے دوران دماغی شریان پھٹ جاتی ہے جس سے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور بچنے کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کھوپڑی کے اندر سوجن اور خون بہنے کو کتنی جلد کنٹرول کیا جاتا ہے، یعنی کچھ لوگوں پر تو اس کے اثرات مستقل ہوسکتے ہیں جبکہ کچھ مکمل طور پر صحت یاب ہوسکتے ہیں۔

اس کا خطرہ کیسے کم کریں؟

برین ہیمرج کا خطرہ بڑحانے والے چند مخصوص عناصر ہیں جیسے ہائی بلڈ پریشر اس کی بڑی وجہ ہے اور اسے کنٹرول میں رکھ کر برین ہیمرج کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے جس کے لیے تمباکو نوشی سے گریز بھی ضروری ہے۔

الکحل اور منشیات کا استعمال بھی یہ خطرہ بڑھاتے ہیں۔

مریض کے لیے کیا کریں؟

برین ہیمرج کے حملے کے بعد فوری اور ہنگامی بنیادوں پر طبی امداد کی فراہمی انتہائی ضروری ہوتی ہے، ڈاکٹر اس حوالے سے دماغ میں خون کے بہاﺅ کو کنٹرول کرنے اور خون بہنے سے پیدا ہونے والے دباﺅ کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ خون کے دباﺅ یا بہاﺅ کو سست کرنے کے لیے ادویات بھی استعمال کی جاسکتی ہیں، مگر خون پتلا کرنے والی ادویات استعمال کرتے ہیں اور برین ہیمرج کا سامنا ہو تو اس سے خون کے زیادہ بہاﺅ کا خطرہ بڑھتا ہے، مگر ڈاکٹر اس حوالے سے زیادہ بہتر تجویز کرسکتے ہیں۔

جب برین ہیمرج کے بعد مریض کو بچانے میں کامیابی مل جاتی ہے تو مزید اقدامات کیے جاسکتے ہیں، جس کا انحصار دورے کی شدت پر ہوتا ہے کہ وہ ادویات یا تھراپی وغیرہ سے ٹھیک کیا جاسکتا ہے یا آپریشن کرانے کی ضرورت ہے۔