پشاور: گرفتار 15 ڈاکٹر غیر مشروط طور پر رہا
خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت نے گرینڈ ہیلتھ الائنس اور محکمہ صحت کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد گرفتار 15 ڈاکٹروں سمیت طبی عملے کو غیر مشروط طور پر رہا کر دیا۔
سینئیر ڈاکٹروں کے نمائندہ وفد نے محکمہ صحت کے حکام کے ساتھ مذاکرات کیے اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطالبات سے آگاہ کیا جس میں بنیادی مطالبہ ریجنل و ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ایکٹ (آر ڈی ایچ اے) 2019 کی کی واپسی تھا۔
ترجمان گرینڈ ہیلتھ الائنس کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات میں گرفتار ڈاکٹروں اور عہدیداروں کی رہائی جبکہ صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ اور ڈاکٹر نوشیران برکی کے خلاف مقدمے کا اندراج، آر ڈی ایچ اے 2019 کی منسوخی، محکمہ صحت میں ڈاکٹر نوشیروان برکی کی مداخلت کا خاتمہ اور وزیر صحت کو ہٹانا شامل ہے۔
مزید پڑھیں:پشاور: او پی ڈیز کے بائیکاٹ میں توسیع، 26 ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج
مذاکرات کے بعد صوبائی حکومت نے ڈاکٹروں کی رہائی کا ایک مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے 15 ڈاکٹروں کو غیر مشروط طور پر رہا کیا اور کہا کہ دیگر مطالبات زیر غور ہیں۔
گرینڈ الائنس کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مطالبات مکمل طور پر تسلیم نہیں ہوتے اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔
ڈاکٹروں کے احتجاج اور پولیس کا تشدد
خیال رہے کہ 27 ستمبر کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) میں حکومت کے منظور کردہ بل کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہونے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈکس کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کی تھی اور آنسو گیس کا استعمال کیا تھا جبکہ 15 ڈاکٹروں کو گرفتار کرلیا تھا۔
پشاور پولیس نے دوسرے روز بھی احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی تھی جس سے متعدد ڈاکٹر زخمی ہوئے تھے جبکہ گرفتار ڈاکٹروں کو جیل بھیج دیا تھا۔
پولیس نے ایل آر ایچ میں احتجاج کرنے والے 26 ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا جس پر ڈاکٹروں نے سرکاری ہسپتالوں میں اوپی ڈیز کے بائیکاٹ میں مزید توسیع کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور میں ڈاکٹروں کا احتجاج، پولیس کی کارروائی، متعدد افراد زخمی
گرینڈ ہیلتھ الائنس (جی ایچ اے) کے ایگزیکٹیو رکن ڈاکٹر امیر تاج کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے 5 مطالبات نہیں مانے گئے تو ڈاکٹر ایمرجنسی سمیت صوبے بھر میں مکمل طور پر ہڑتال کریں گے۔
ڈاکٹروں نے پولیس سے تصادم کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 میں اپوزیشن اراکین کی تجاویز بھی شامل کرلیں تاہم ایوان میں حزب اختلاف کی غیر موجودگی میں بھی قانون کو منظور کرلیا۔
قانون کی منظوری کے بعد ڈاکٹروں کی جانب سے سے شدید احتجاج کیا گیا۔
ریجنل وڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی بل 2019 کے اہم نکات:-
• ریجنل سطح کے علاوہ ضلعی سطح ہیلتھ اتھارٹیز قائم کی جائے گی۔
• وزیر صحت ہیلتھ اتھارٹی کو تحلیل کرنے کا مجاز ہوں گے۔
• ہیلتھ اتھارٹیز کو وفاق، صوبائی حکومت کی جانب سے معالی معاونت ہوگی۔
• طبی آلات کی خریداری صوبائی حکومت خود کرے گی۔
• نئی بھرتیوں میں ڈاکٹر سول سرونٹ نہیں کہلائیں گے۔
• صوبائی حکومت قوائد وضوابط میں تبدیلی کی مجاز ہوگی۔
• ہر ریجنل ہیلتھ اتھارٹی سالانہ رپورٹ مرتب کرے گی۔
• اتھارٹی کے لیے اسکروٹنی کمیٹی کے چیئرمین بھی وزیرصحت ہوں گے۔
• تمام بی ایچ یوز، آر ایچ سیز اور دوسرے مراکز صحت اور کیٹگری ڈی ہسپتال اتھارٹی کے ماتحت ہوں گے۔
• وزیر اعلیٰ اسکرونٹی کمیٹی کے ذریعے آر ایچ اے کے لیے ناموں کی منظوری دیں گے۔