دنیا

یورپی یونین،برطانیہ بریگزٹ معاہدے کیلئے ‘تعمیری’ مذاکرات میں تیزی لانے پر متفق

رکن ریاستیں معاہدے کے لیے ہونے والے مذاکرات کا جائزہ لیں گی اور آنے والے دنوں میں صورت حال واضح ہوگی، یورپی یونین

برطانیہ اور یورپی یونین نے بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کو ‘تعمیری’ قرار دیتے ہوئے مذاکرات میں مزید تیزی لانے پر اتفاق کرلیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے درمیان شیڈول ملاقات کے بعد یورپی یونین میں شامل ریاستیں 14 اکتوبر سے بریگزیٹ معاہدے کے لیے مذاکرات میں پیش رفت کا جائزہ لیں گی۔

برسلز میں قائم یورپی یونین کے مرکز میں برطانوی بریگزٹ وزیر اسٹیفن بارکلے اور یورپی یونین کے مذاکرات کار مائیکل بارنیئر کے درمیان مذاکرات ہوئے۔

مزید پڑھیں:‘بریگزٹ میں توسیع مانگنے سے بہتر ہے کھائی میں گر کر مر جاؤں‘

یورپی کمیشن نے مذاکرات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ‘یورپی یونین اور برطانیہ آنے والے دنوں میں مذاکرت میں تیزی لانے پر متفق ہوچکے ہیں’۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘کمیشن، یورپی پارلیمنٹ اور رکن ریاستوں سے ایک مرتبہ پھر رائے لے گا تاکہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کا ایجنڈا طے کرنے کی اجازت دی جائے’۔

خیال رہے کہ مائیکل بارنیئر کی سربراہی میں ایک ٹیم برطانیہ سے تکنیکی معاملات پر طویل عرصے سے مذاکرات کر رہی ہی لیکن معاہدہ طے پانے کے حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی جو 31 اکتوبر تک بریگزٹ معاہدہ نہ طے پانے کے خدشات کا باعث بن رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:برطانوی وزیراعظم کو ’بریگزٹ حکمت عملی‘ پر پھر شکست کا سامنا

برطانوی وزیر اور یورپی یونین کے نمائندے کی ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے حکام نے کہا کہ تمام رکن ریاستوں کے سفیروں کو ممکنہ مسودے کے لیے زیادہ سے زیادہ مذاکرات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں بریگزٹ معاہدے پر صورت حال واضح ہوسکتی ہے یا کم ازکم برطانیہ کی یونین سے علیحدگی کے التوا کی وجوہات بھی سامنے آجائیں گی۔

یورپی یونین کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘کمیشن طے کرے گا کہ ممکنہ طور پر راستہ کیا ہوگا کیونکہ یہ ایک اچھا موقع ہے’، تاہم مذاکرات میں کیا طے پایا اس حوالے سے دونوں فریقین نے کچھ نہیں بتایا۔

خبر ایجنسی کو سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ‘اس موقع پر ہم جتنا کم بولیں بہتر ہے، اگر باتیں باہر آنا شروع ہوئیں تو اس کا مطلب ہے کہ معاملہ سنجیدہ نہیں ہے’۔

خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے جہاں ان کے منصوبے کو روکنے کے لیے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی گئی وہی عدالت نے پارلیمنٹ معطل کرنے کے ان کے فیصلے کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں:برطانوی سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی معطلی غیر قانونی قرار دے دی

بورس جانسن کو تھریسامے کے استعفے کے بعد رواں برس جولائی میں برطانیہ کا وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا اور انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 31 اکتوبر کی مقررہ مدت سے قبل ہی یورپی یونین سے علیحدگی کا معاہدہ کرلیں گے لیکن تاحال وہ اس میں ناکام نظر آرہے ہیں۔

برطانوی وزیراعظم کو بریگزٹ کے ساتھ ساتھ دوسری جانب شمالی آئرلینڈ سے سرحدی معاملات پر بھی تنازع کا سامنا ہے اسی طرح بریگزٹ کے بعد برطانیہ کے زیر انتظام آئرلینڈ کی قانونی حیثیت پر بھی معاملات طے کرنا ہے۔