پاکستان

3 ماہ کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 35 فیصد تک کم ہوگیا

جولائی تا ستمبر ملک میں درآمدات میں 20.59 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ اس ہی دوران برآمدات میں 2.75 فیصد اضافہ ہوا۔

ملک میں درآمدات میں واضح کمی اور برآمدات میں اضافے کی وجہ سے رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 35 فیصد تک کم ہوگیا ہے۔

پاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا ستمبر ملک میں درآمدات میں 20.59 فیصد کمی دیکھی گئی، جبکہ اس ہی دوران برآمدات میں 2.75 فیصد اضافہ ہوا۔

ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 20-2019 کے پہلی سہ ماہی کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 5 ارب 72 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران تجارتی خسارہ 8 ارب 79 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھا۔

رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں برآمدات 5 ارب 52 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں برآمدات کا حجم 5 ارب 37 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا ستمبر درآمدات 11 ارب 24 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہیں۔

مہینوں کے حساب سے دیکھا جائے تو اگست 2019 کے مقابلے میں ستمبر 2019 میں برآمدات میں 5 فیصد کمی دیکھی گئی، ستمبر 2019 میں برآمدات ایک ارب 76 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہیں جبکہ اگست 2019 میں برآمدات ایک ارب 86 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھیں۔

اس حساب سے اگست 2019 کے مقابلے میں ستمبر 2019 میں تجارتی خسارہ 7.81 فیصد بڑھا جبکہ اگست کے مقابلے میں ستمبر میں درآمدات میں 1.42 فیصد اضافہ ہوا۔

گزشتہ سال ستمبر سے مقابلہ کیا جائے تو میں ستمبر 2019 میں برآمدات میں 2.67 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ستمبر 2018 کے مقابلے میں گزشتہ ماہ درآمدات میں 13.90 فیصد کمی ہوئی۔

ستمبر 2018 کے مقابلے میں ستمبر 2019 میں تجارتی خسارہ 24.58 فیصد کم ہوا۔

واضح رہے کہ حکومت نے تجارتی خسارے میں جون 2020 تک 27 ارب 47 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کمی کا ہدف طے کیا۔

خیال رہے کہ اکتوبر 2016 سے اب تک درآمدات 3 ارب ڈالر سے اوپر رہی ہے اور اس میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا تھا جو مئی 2018 میں 5 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

موجودہ حکومت نے اگست 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے درآمدات میں کمی کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں قابل ڈیوٹی اشیا کی درآمدات، لگژری آئٹمز اور آٹو موبائلز پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیا جانا شامل ہے۔

علاوہ ازیں حکومت نے فرنِس آئل کی درآمدات پر بھی پابندی عائد کردی تھی جس کی وجہ سے درآمدات کے اعدادو شمار میں فرق نظر آیا۔