جب ایک اردو کے ادیب کو نوبیل ایوارڈ ملا
’ماضی میں یہ کمیونسٹ پارٹی کا عہدے دار رہا ہے اور سنا ہےکہ ایک تقریب میں ضعیفی کی آڑ میں قومی ترانےپر کھڑا نہیں ہواتھا‘
جب لٹریچر کا نوبیل انعام حاصل کرنے والے متوقع ادیبوں کا اعلان ہوا، تو پوری ادبی دنیا میں سنسنی پھیل گئی، کیونکہ اس بار اردو کا ایک ادیب بھی شارٹ لسٹ ہوا تھا۔
یورپی ناقدین نے اردو ادیب کی نامزدگی کو خوش آئند ٹھہرایا۔ ماہرین لسانیات نے امید ظاہر کی کہ اس سے اردو زبان مستحکم ہوگی، اور ناشروں نے فیصلہ کیا کہ دُور افتادہ، ترقی پذیر خطے کے ادب کا ترجمہ نئے گاہکوں کی کھوج میں معاون ہوگا۔
البتہ جب اس اعلان کی بازگشت ان علاقوں تک پہنچی، جہاں اردو لکھی، پڑھی، بولی اور سمجھی جاتی تھی، تو وہاں کے باسیوں نے گال کھجاتے، سر ہلاتے حیرت کا اظہار کیا۔ ایسی حیرت، جس کا اس خطے نے آخری بار اس روز سامنا کیا تھا، جب نیل آرم اسٹرانگ کے چاند پر قدم رکھنے کی ڈرامائی خبر کا ڈھنڈورا پیٹا گیا تھا۔