پاکستان

شہباز شریف، مولانا کے دھرنے کو غلط قرار دے چکے ہیں، شاہ محمود قریشی

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے پارٹی قیادت کے ساتھ 2 گھنٹے مشاورت کی اور دھرنے کی مخالفت کی،وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے دو گھنٹے اپنی پارٹی قیادت سے ملاقات میں اقرار کیا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا دھرنا ’غلط‘ ہے اور اس میں تعاون نہیں کرنا چاہیے۔

ملتان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے پر تفریق کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم بننے کی خواہش نہیں، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا ایک دھڑا چاہتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کا ساتھ دیا جائے جبکہ اکثریت پر مشتمل دھڑا اختلاف رائے رکھتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی بھی مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے پر مختلف سوچ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا کے دھرنے کا استقبال کریں گے لیکن ماضی میں وہ خود دھرنے کی سیاست کے مخالف رہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تحریک انصاف نے دھرنا دیا تھا تو پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے الزام لگایا تھا کہ ’آپ کس کے اشارے پر دھرنا دے رہے ہیں جبکہ ہمارا دھرنا با مقصد تھا اور پھر سپریم کورٹ نے ہماری سنی اور ہم نے دھرنا ختم کردیا‘۔

مزید پڑھیں: سلامتی کونسل میں کوئی مستقل رکن پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کرسکتا ہے، وزیر خارجہ

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’آج میں بلاول بھٹو زرداری سے پوچھتا ہوں کہ کیا وجہ ہے کہ آج ان کو دھرنے کی ضرورت پڑ گئی، وہ کس کے اشارے پر تلملارہے ہیں‘۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’کیا آج جمہوریت کے ڈی ریل ہونے کا خدشہ نہیں ہے؟‘

انہوں نے کہا کہ میڈیا سمیت ہر شخص جانتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے کی سیاست کے پیچھے مقاصد کچھ اور ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 27 تاریخ کا انتخاب کیا جبکہ اس دن تو یوم سیاہ منایا جانا چاہیے کیونکہ اس تاریخ کو بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں پیش قدمی کی۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا فضل الرحمٰن کے احتجاج کی ’اخلاقی‘ حمایت کا فیصلہ

واضح رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ جیل میں ’انتہائی اہم ملاقات‘ میں شرکت سے گریز کیا تھا، جس کے بعد یہ افواہیں زور پکڑ گئی تھیں کہ دونوں بھائیوں کے مابین جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 31 اکتوبر کے آزادی مارچ کے حوالے سے اختلاف پایا جاتا ہے۔

قبل ازیں اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ 'آزادی مارچ' اب 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہو گا جبکہ 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے ساتھ 'یوم سیاہ' منائیں گے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم پورے پاکستان میں 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منائیں گے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے مارچ میں ہر ممکن تعاون کریں گے۔