ذہنی تناؤ کیا ہے اور ہمارے جسم پر کس طرح کے اثرات مرتب کرتا ہے؟
ہم سب کو ہی اپنی زندگی میں کسی نہ کسی موڑ پر ذپنی تناﺅ کا سامنا ہوتا ہے، یہ ملازمت کا ہوسکتا ہے، گھر میں کسی پیارے کی بیماری یا مالی مشکلات وغیرہ۔
درحقیقت روزمرہ کی زندگی میں ہماری چھوٹی چھوٹی چیزیں یا انتخاب بھی ہمارے مزاج پر اندازوں سے زیادہ اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 50 فیصد امریکی شہریوں کو معتدل تناﺅ کا سامنا ہے (اس حوالے سے پاکستانی شہری بھی کسی سے پیچھے نہیں ہوں گے مگر اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعدادوشمار نہیں)۔
مگر یہ جان لیں کہ ہر طرح کا تناﺅ نقصان دہ نہیں ہوتا اور اس سے آپ کو اپنے ارگرد کے ماحول آگاہی اور زیادہ توجہ مرکوز کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
یعنی کچھ معاملات میں تناﺅ آپ کو مضبوطی فراہم کرکے زیادہ کام کرنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔
ہر سال 10 اکتوبر کو ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس موقع پر یہ جان لینا چاہیے کہ ذہنی تناﺅ جسم کے ساتھ ساتھ دماغی پر کس طرح اور کس حد تک مثبت یا منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
تناﺅ کا باعث کیا ہوتا ہے؟
ہر ایک کے لیے تناﺅ مختلف ہوسکتا ہے، ہوسکتا ہے کہ جو چیز آپ کو تناﺅ کا شکار کرے وہ آپ کے دوست کے لیے کچھ بھی نہ ہو۔
مگر ہم سب کے جسم ایک ہی طرح تناﺅ پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں، کیونکہ تناﺅ پر ردعمل آپ کے جسم کا سخت یا مشکل صورتحال سے نمٹنے کا طریقہ ہوتا ہے۔
اس سے ہارمونز، نظام تنفس، خون کی شریانوں اور اعصابی نظام میں تبدیلیاں آسکتی ہیں، مثال کے طور پر تناﺅ کے نتیے میں دل کی دھڑکن تیز ہوسکتی ہے، سانس پھول جانا، پسینہ بہنے لگتا ہے، مگر اس کے ساتھ یہ جسمانی توانائی کی ایک لہر بھی فراہم کرتا ہے۔
اسے جسم کا فائٹ یا فلائٹ ردعمل کہا جاتا ہے اور اس کیمیائی ردعمل کے ذریعے جسم جسمانی ردعمل کے لیے تیار ہوتا ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ وہ حملے کی زد میں ہے۔
اسی طرح کے تناﺅ نے انسانوں کے آباﺅ اجداد کو مشکل حالات میں زندگی کو آگے بڑھانے میں مدد دی تھی۔
اچھا تناﺅ
کئی بار آپ خود کو کچھ وقت کے لیے تناﺅ کا شکار محسوس کرتے ہیں، عام طور پر اس پر فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر جب آپ کو ایک پراجیکٹ پر کام کرنا ہوتا ہے یا لوگوں کے سامنے خطاب کرنا ہوتا ہے، ہوسکتا ہے کہ اس وقت آپ کو پیٹ میں گڑگڑاہٹ سی محسوس ہو اور ہتھیلیوں پر پسینہ بہنے لگے۔