یہ مثبت تناﺅ سمجھا جاتا ہے جس کی مدت بہت کم وقت کی ہوتی ہے اور یہ جسم کا مشکل حالات سے گزرنے میں مدد دینے کا ذریعہ ہے۔
برا تناﺅ
مگر اکثر اوقات منفی جذبات بہت زیادہ پرتناﺅ ثابت ہوتے ہیں، جیسے آپ فکرمند، غصہ، خوفزدہ یا چڑچڑاہٹ کے شکار ہوں تو اس طرح کا تناﺅ آپ کے لیے اچھا نہیں ہوتا اور طویل المعیاد بنیادوں پر سنگین مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ تناﺅ کا اثر ہر ایک پر مختلف ہوسکتا ہے، مگر ذہنی تناﺅ کی متعدد وجوہات منفی اثرات مرتب کرتے ہیں جیسے کسی کی جانب سے بدزبانی یا توہین، بہت زیادہ محنت، ملازمت سے محرومی، شادی شدہ زندگی کے مسائل، شریک حیات سے علیحدگی، خاندان میں موت، تعلیمی اداروں میں مشکلات، خاندانی مسائل، مصروفیات اور حال ہی میں کہیں اور منتقل ہونا وغیرہ۔
طویل المعیاد تناﺅ
اگر آپ کے ذہنی تناﺅ کو طویل عرصے تک خود پر طاری رہنے دیں تو اس سے جسمانی، ذہنی اور جذباتی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، خصوصاً جب یہ دائمی بن جائے۔ دائمی تناﺅ کی انتباہی علامات سے آگاہی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس سے بچ سکیں۔
اس کی جسمانی علامات درج ذیل ہیں:
جسمانی توانائی میں کمی
سردرد
سینے میں تکلیف اور دل کی دھڑکن تیز ہوجانا
سونے میں مشکلات، یا بہت زیادہ نیند
مسلز میں تکلیف یا دباﺅ
کپکپاہٹ، کانوں میں گھنٹیاں بجنا، ہاتھوں اور پیروں میں سردی کا احساس یا پسینہ
منہ خشک ہونا اور نگلنے میں مشکل محسوس ہونا
ہاضمے کے مسائل
ہائی بلڈ پریشر
ازدوانی تعلقات میں تبدیلیاں
اس کی ذہنی علامات یہ ہوتی ہیں:
یہ احساس کہ آپ کوئی ٹھیک سے نہیں کرسکتے
پل پل مزاج بدلنا
ذہنی بے چینی
بے سکون
زندگی بے مقصد محسوس ہونا
چڑچڑاہٹ
اداسی یا ڈپریشن
تناﺅ کا بہت زیادہ احساس
کئی بار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو بہت زیادہ تناﺅ کا سامنا ہے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اس کو مزید قابو میں نہیں کرسکتے تو آپ کو کسی ماہر سے مدد کے لیے رجوع کرنے پر غور کرنا چاہیے۔
اگر کسی ڈاکٹر کے پاس زیادہ جاتے ہیں تو اس سے ہی بات کرکے دیکھ لیں تاکہ وہ یہ تعین میں مدد کرسکے جس کا سامنا آپ کو ہورہا ہے وہ ذہنی تناﺅ ہے یا یہ کوئی ذہنی بے چینی کا عارضہ ہے۔