پاکستان

جنسی ہراساں کیس: میشا شفیع، گواہان عدالت میں پیش نہ ہو سکے

میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان جنسی ہراساں کے الزامات کے تحت ہرجانے کا کیس گزشتہ ڈیڑھ برس سے زیر سماعت ہے۔
|

گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ایک ارب روپے ہرجانے کے کیس میں گلوکارہ اور ان کے گواہ دوسری مرتبہ بھی عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

اس سے قبل لاہور کی سیشن کورٹ نے میشا شفیع اور ان کے گواہوں کو بیانات قلمبند کروانے کے لیے انہیں رواں ماہ 7 اکتوبر کو طلب کیا تھا، تاہم گلوکارہ و ان کے گواہ پیش نہ ہوسکے تھے۔

میشا شفیع اور ان کے گواہوں کی جانب سے پیش نہ ہونے پر عدالت نے انہیں 10 اکتوبر کو طلب کیا تھا لیکن گلوکارہ اور اس کے گواہ ایک مرتبہ پھر عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کی جرح مکمل، میشا شفیع کے گواہ طلب

علی ظفر کی ایک ارب روپے ہرجانے کی درخواست پر چلنے والے کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے کی، سماعت کے دوران میشا شفیع کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ گلوکارہ کینیڈا میں ہیں، اس لیے پیش نہیں ہوسکیں، وہ جلد ہی عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان قلمبند کروائیں گی۔

میشا شفیع کینیڈا جانے کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہوسکیں—فوٹو: انسٹاگرام

میشا شفیع کے وکلا نے عدالت کو مزید بتایا کہ گلوکارہ کی والدہ اور دیگر گواہ بھی شہر سے باہر یعنی کراچی میں ہیں، اس لیے وہ بھی آج پیش نہیں ہو سکے۔

میشا شفیع کے وکلا کی جانب سے عدالت کو آگاہی کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے میشا شفیع اور ان کے گواہوں کو دوبارہ طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: میرے ساتھ میشا شفیع کو کمر پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنوانے میں کوئی دقت نہیں، علی ظفر

سماعت کے دوران علی ظفر کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ میشا شفیع اب عدالتی کاروائی کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار بنا رہی ہیں اور عدالت گلوکارہ کو ایک ارب روپے ہرجانے کا حکم دے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ 21 ستمبر کو عدالت میں علی ظفر اور ان کے گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کی گئی تھی۔

ماضی میں میشا شفیع اور علی ظفر کی ایک ساتھ کھچوائی گئی یادگار تصویر—فوٹو: انسٹاگرام

آخر میں میشا شفیع کے وکلا نے علی ظفر سے تین دن تک جرح کی تھی۔

یہ کیس گزشتہ ڈیڑھ سال سے زیر سماعت ہے اور اس کی متعدد سماعتیں ہوئیں اور اسی کیس میں میشا شفیع نے سیشن جج پر بھی بد اعتمادی کا اظہار کیا تھا اور ان کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کو بھی تبدیل کیا گیا تھا۔

اسی کیس میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے خلاف میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی تھیں اور دونوں اعلیٰ عدالتوں نے سیشن کورٹ کو گواہوں کو جرح کے لیے وقت دینے سمیت مناسب وقت میں کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔

ماضی میں میشا شفیع اور علی ظفر ایک ساتھ کام کرتے آئے ہیں —فوٹو: انسٹاگرام

اسی کیس میں علی ظفر کی جانب سے پیش کیے گئے 12 گواہان نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ انہوں نے علی ظفر کو میشا شفیع کو جنسی ہراساں کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور ان کے سامنے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں ٹوئٹ کے ذریعے علی ظفر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جسے گلوکار نے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں علی ظفر نے اداکارہ کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر کیس زیر سماعت ہے، دوسری جانب میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف اسی عدالت میں 2 ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے اور اس پر بھی اسی عدالت میں 26 اکتوبر کو سماعت ہوگی۔

آئندہ سماعت پر میشا شفیع اور ان کے گواہوں کے بیان قلم بند ہوں گے اور ان پر جرح ہوگی—فوٹو: انسٹاگرام