روسی خواتین قیدیوں کا جیل منتظمہ کے قتل کا ’اعتراف‘
کوئٹہ: سینٹرل جیل گڈانی میں قید 3 روسی خواتین نے خاتون منتظمہ کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا۔
پولیس تفتیش کار کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں قیدیوں نے قتل کی وجہ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
خیال رہے کہ گڈانی کی سینٹرل جیل کے خواتین سیل میں تعینات 23 سالہ زویا یحییٰ کو منگل کی صبح تشدد کر کے قتل کردیا گیا تھا۔
مذکورہ قتل میں 3 روسی قیدیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف دیگر 2 خواتین قیدیوں کی جانب سے کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گڈانی سینٹرل جیل: روسی خواتین قیدیوں پر منتظمہ کے قتل کا الزام
جیل میں روسی خواتین قیدیوں کے رویے کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے گڈانی جیل کے سپرنٹنڈنٹ شکیل بلوچ کا ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس واقعے سے قبل انہوں نے کبھی پرتشدد رویہ نہیں اپنایا جبکہ جیل عملے کے علاوہ قیدیوں کے ساتھ بھی ان کا رویہ ٹھیک تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ایف آئی آر درج کرکے تینوں ملزمان سے تفتیش کررہی ہے تاہم خاتون منتظمہ کے قتل کے پسِ پردہ محرکات اب تک سامنے نہیں آسکے۔
دوسری جانب زویا یحییٰ کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ہسپتال کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اس کے سر پر ضرب مارنے کے بعد گلا گھونٹا گیا۔
سپرنٹنڈنٹ جیل نے بتایا کہ روسی قیدیوں کو چند ماہ قبل ہی کوئٹہ کی ضلعی جیل سے گڈانی منتقل کیا گیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت 11 خواتین اور 2 مرد سمیت 13 روسی قیدی جس گڈانی جیل میں موجود ہیں، جس میں 10 سے 16 سال کی عمر کے 4 نوجوان اور 2 بچے بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: خاتون کے ساتھ ریپ کا الزام، اے ایس آئی گرفتار
سپرنٹنڈنٹ جیل کے مطابق روسی قیدیوں کو فارن ایکٹ کے تحت وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے چاغی کے علاقے سے رواں برس گرفتار کیا تھا جو اپنی سزا پوری کرچکے اور اب ڈی پورٹ کیے جانے کی رسمی کارروائی کے منتظر ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان قیدیوں کو قونصل رسائی بھی دی گئی تھی اور کراچی قونصل خانے کے سفارتی اہلکاروں نے ان سے ملاقات بھی کی تھی اور اب یہ قیدی قونصل خانے کی کارروائی مکمل ہونے کے منتظر ہیں جبکہ جیل انتظامیہ اپنی کارروائی مکمل کرچکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب ان قیدیوں کو قتل کے الزام کے باعث ڈی پورٹ نہیں کیا جاسکتا اور روسی قونصل خانے کو مذکورہ واقعے اور ان کے ہم وطنوں کے اس میں ملوث ہونے کی بابت آگاہ کردیا گیا ہے'۔
یہ خبر 10 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار مین شائع ہوئی۔