پرویز مشرف کے خلاف عبدالرشید غازی قتل کیس خارج کرنے کی درخواست مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف عبدالرشید غازی قتل کیس خارج کرنے کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔
وفاقی دارالحکومت کی عدالت میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان سوشل اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کے اخراج کی درخواست پر سماعت کی۔
اس موقع پر عدالت کی جانب سے سرکاری وکیل سے استفسار کیا گیا کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ 2013 میں ہوا تھا، ابھی یہ معاملہ کس جگہ پر ہے، اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ اس کیس کا چالان 2014 میں عدالت میں جمع ہوا۔
مزید پڑھیں: عبدالرشید غازی کیس میں مشرف کے وارنٹ گرفتاری
وکیل کے جواب پر عدالت نے پوچھا کہ مقدمے میں ٹرائل ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوا؟ پرویز مشرف عدالتی مفرور تو نہیں؟
عدالت نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کی پارٹی کا پرویز مشرف کے مقدمے سے کیا تعلق ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ پرویز مشرف سابق صدر رہے ہیں، ہم اس لیے یہاں آئے ہیں۔
اس پر عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ نہ تو آپ فریق ہے اور نہ ہی مفرور ملزم پرویز مشرف عدالت میں موجود ہیں، لہٰذا اگر پرویز مشرف واپس آجائیں تو پھر اس کیس کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔
بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی لال مسجد میں آپریشن میں عبدالرشید غازی کے قتل کا مقدمہ تھانہ آبپارہ میں درج ہے۔
یاد رہے کہ 2007 میں پرویز مشرف کے دور میں لال مسجد اور اس سے ملحقہ جامعہ حفصہ میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں مسجد کے نائب خطیب عبدالرشید غازی اور ان کی والدہ سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: عبدالرشید غازی کے بیٹے گرفتار
اس وقت پرویز مشرف کی حکومت نے یہ موقف اپنایا تھا کہ لال مسجد میں شدت پسندوں نے پناہ لے رکھی تھی جو ریاستی قوانین کی عملداری کو قبول نہیں کرتے تھے۔
علاوہ ازیں عبدالرشید غازی کے بیٹے حافظ ہارون رشید نے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
بعدازاں 2015 میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس اور رینجرز نے لال مسجد کے خطیب عبدالرشید غازی کے 2 بیٹوں کو گرفتار کر لیا تھا۔