اصلاحات سے معیشت پر مثبت اثرات نمودار ہورہے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے دعویٰ کیا ہے کہ میکرو اکنامکس کو درپیش چینلجز سے نمٹنے کے لیے متعارف کردہ اصلاحات کے نتیجے میں مثبت نتائج نمودار ہونا شروع ہوگئے۔
اوور سیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (او آئی سی سی آئی) کے اراکین سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ بیرونی شعبوں میں بھی مثبت اشاریے آنا شروع ہوگئے۔
مزیدپڑھیں: اسٹیٹ بینک کسی بھی بیرونی خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار ہے، رضا باقر
ڈاکٹر رضا باقر نے مزید کہا کہ میکرو اکنامکس میں استحکام سے ملک میں سرمایہ کاری کا رحجان بڑھے گا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ’ماضی میں اٹھائے گئے اقدامات بہت تکلیف دے تھے‘ اور دعویٰ کیا کہ اوسطاً ماہانہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نصف رہ گیا۔
انہوں نے بتایا کہ برآمدات میں اضافہ ہوا اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ بھی تھم گیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے امید ظاہر کی کہ مہنگائی کا دباؤ رواں مالی سال کے نصف حصے میں کم ہونا شروع ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر پر نظر ہے،زیادہ عدم استحکام ہوا تو مداخلت کریں گے،گورنر اسٹیٹ بینک
او آئی سی سی آئی کی صدر شازیہ سید نے گورنر اسٹیٹ بینک کو آگاہ کیا کہ او آئی سی سی آئی اراکین کی جانب سے گزشتہ 7 برس میں معاشی تعاون کا حجم 13 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کو درپیش چینلجز کے باوجود ملک میں مثبت سرمایہ کاری کے آپشنز موجود ہیں۔
شازیہ سید نے غیر ملکی ذخائر پر دباؤ کے باوجود او آئی سی سی آئی اراکین کے ریمیٹنس پر فوری منافع دینے پر گورنر اسٹیٹ کو خراج تحسین پیش کیا۔
علاوہ ازیں او آئی سی سی آئی نے سفارشات پر مشتمل مفصل رپورٹ گورنر اسٹیٹ بینک کو پیش کی جس میں ریمیٹنس کی مد میں مزید منظوری دینے کی تجویز تھیں۔
مزید پڑھیں: ڈالر ملکی تاریخ کی بلندترین سطح 157 روپے تک پہنچ گیا
چیمبر نے آن لائن پورٹل کے قیام کی بھی تجویز دی جس کے تحت بینک درخواستیں اور ضروری دستاویزات جمع کراسکیں گے۔
گورنر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو مکمل طور پر آئی ٹی ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جارہا ہے جس کے بعد متعدد مسائل کا حل تکنیکی بنیاد پر ہوسکے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے او آئی سی سی آئی کی متعدد سفارشات پر غور کرنے کا وعدہ کیا۔
یہ خبر 10 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی