مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں ہر ممکن تعاون کریں گے، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے مارچ میں ہر ممکن تعاون کریں گے۔
پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد بلاول ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'جمہوریت میں ہر پارٹی کو احتجاج کا حق ہوتا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کی حمایت کرتے ہیں، پیپلز پارٹی ہر شہر میں آزادی مارچ کی حمایت کرے گی اور مارچ کا شیڈول سامنے آنے پر ہر ممکن تعاون کریں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'کن مقامات پر احتجاج ہوگا ہمیں ابھی تک بتایا نہیں گیا، شیڈول کے اعلان پر ہمارے مقامی رہنما آزادی مارچ کا استقبال کریں گے اور سندھ حکومت فضل الرحمٰن کی جماعت سے رابطے میں رہے گی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'مولانا نے فیصلہ کر لیا ہے کہ جینا ہوگا مرنا ہوگا، دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا لیکن دھرنا سیاست پر پیپلز پارٹی کا واضح مؤقف ہے، دھرنے کی سیاست سے گریز کرنا چاہیے جبکہ مشکل ہے کہ میں دھرنے میں کردار ادا کروں۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'کٹھ پتلی حکومت کو عوام کا کوئی احساس نہیں، نااہل اور نالائق حکومت نے معیشت کو تباہ کردیا اور حکومت میں عوامی مسائل حل کرنے کی اہلیت نہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'موجودہ حکومت کا آج تک رویہ جمہوری نہیں رہا لیکن مولانا فضل الرحمٰن جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں کسی اشارے پر نہیں، عوام حکومت سے تنگ آچکے ہیں اور گیس، بجلی سمیت ہر چیز مہنگی ہوچکی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ اب 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری حقوق کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے اور 18 اکتوبر کو سانحہ کارساز کی یاد میں کراچی میں جلسہ کریں گے۔
قبل ازیں اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ 'آزادی مارچ' اب 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہو گا جبکہ 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے ساتھ 'یوم سیاہ' منائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کو ملک بھر میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے یوم سیاہ منائیں گے، اس روز ریلیاں نکالی جائیں گی، یوم سیاہ کے بعد کارکان اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کریں گے۔
11 ستمبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مولانا فضل الرحمٰن کے اسلام آباد میں دھرنے کے اعلان سے متعلق کہا تھا کہ وہ اخلاقی اور سیاسی طور پر ان کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں، تاہم انہوں نے دھرنے میں شرکت سے انکار کردیا تھا۔