— فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم عمران خان نے گریٹ ہال میں نیشنل پیپلز کانگریس کے چیئرمین لی ژان شو سے ملاقات کی۔
وزیر اعظم نے چیئرمین لی ژان شو کو چین کی 70ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین قریبی دوست، مضبوط شراکت دار، آئرن برادرز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند دہائیوں میں چین کی زبردست اقتصادی ترقی قابل ستائش ہے، پاکستان چین کے غربت میں خاتمے کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، جبکہ سی پیک منصوبوں کی تکمیل حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ غیر قانونی بھارتی اقدام نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی بحران کو جنم دیا، بھارتی اقدامات سے علاقائی امن کو خطرات لاحق ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں 2 ماہ سے جاری کرفیو فوری ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
چیئرمین لی ژان شو نے پاکستان کے اہم قومی مفادات پر چین کی حمایت کا اعادہ کیا، جبکہ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ پارلیمانی اور اعلیٰ سطح پر رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے لی ژان شو کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کر لی۔
چینی صدر کے دورہ بھارت سے قبل انہیں اعتماد میں لینا تھا، وزیر خارجہ
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیجنگ میں وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے بعد 6 اگست کو ہم مشترکہ حکمت عملی سے آگے بڑھے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جینیوا میں جب ہیومن رائٹس کونسل کا اجلاس ہوا تو اس میں بھی ہماری مشترکہ حکمت عملی تھی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حال ہی میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں جہاں پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا وہاں چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ ژی نے بھی کشمیر کے حوالے سے بات کی اور تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین کی بہت واضح پوزیشن ہے اور انہوں نے ہماری تاریخی پوزیشن کو اپنایا ہوا ہے۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ صدر شی جنگ پنگ ایک مختصر غیر رسمی دورے پر بھارت جا رہے ہیں چنانچہ دو طرفہ خواہش تھی کہ اس حوالے سے ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا جائے جبکہ دورہ مکمل ہونے کے بعد بھی ہمارا رابطہ ہو گا اور وہ ہمیں باخبر رکھیں گے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کا 13 ماہ کے عرصے میں چین کا تیسرا دورہ ہے ہماری خواہش ہے کہ جس طرح انہوں نے مہمان نوازی کی ہے انہیں بھی پاکستان آنے کی دعوت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری چین کے وزیر اعظم کے ساتھ 2 ملاقاتیں ہوئی ہیں اور وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے ہیں جن میں ہم نے تجارتی و اقتصادی تعاون کے فروغ اور سی پیک کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے دو طرفہ اقتصادی تعاون کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے بھی بات چیت کی اور متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیرِاعظم عمران خان کا دورہ چین، پاکستان کے لیے مثبت رہا‘
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پانی کے لیے ایک ڈی سیلینیشن پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے گوادر بھی مستفید ہو گا جبکہ تعلیم کے شعبے، معذور افراد کی فلاح و بہود اور منشیات کی روک تھام کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
وزیراعظم کا دورہ چین
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان اعلیٰ سطح کے سرکاری وفد کے ہمراہ 2 روزہ دورے پر منگل کے روز چین پہنچے تھے۔
چین پہنچنے کے بعد انہوں نے بیجنگ میں عالمی تجارت کے فروغ کے لیے قائم چائنہ کونسل میں پاکستان اور چین کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کیا۔
بعدازاں وزیراعطم اپنےچینی ہم منصب سے ملاقات کے لیے بیجنگ میں گریٹ ہال آف پیپل کا دورہ کیا، جہاں چینی وزیراعظم نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
گریٹ ہال میں آمد کے موقع پر وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا تھا جبکہ افتتاحی تقریب میں پاکستان اور چین دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان 3 روزہ دورے پر چین روانہ
ملاقات کے اعلامیے کے مطابق بیجنگ کے گریٹ ہال میں وزیراعظم عمران خان اور چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ کے درمیان تفصیلی دوطرفہ مذاکرات ہوئے۔
عمران خان نے وزیراعظم لی کو تازہ ترین صورتحال، محاصرے میں گھرے کشمیری عوام کی مشکلات کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی برادری کے فوری اقدامات کی اہمیت سے آگاہ کیا تھا۔
دوسری جانب چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے قومی دلچسپی کے اہم امور پر پاکستان کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا، سی پیک منصوبوں میں پیش رفت کے لیے اقدامات پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
چینی وزیراعظم نے کہا تھا کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی مستحکم معاشی ترقی کا اہم ذریعہ ثابت ہوگا اور پاکستان میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ کے لیے راہ ہموار کرے گا۔