دنیا

کراچی دھماکے کے پیچھے ’اسلحہ معاہدے کا انتقام‘ خارج از امکان

انجینئرز کی بس پر ہوئے حملے کے پیچھے اسلامی انتہا پسندوں کے ملوث ہونے کا خیال ہی درست معلوم ہوتا ہے، فرانسیسی عہدیدار

پیرس: فرانسیسی تفتیش کار اس بات کو تسلیم نہیں کر رہے کہ کراچی میں فرانسیسی انجینئرز کو لے جانے والی بس پر حملہ اسلحہ معاہدے میں رشوت کی ادائیگی نہ ہونے پر انتقاماً کیا گیا تھا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق انتقامی حملے کی کہانی اس وقت منظر عام پر آئی جب سابق فرانسیسی صدر جیکوئس شراک نے پاکستان اور سعودی عرب کے ساتھ 1994 میں ہونے والے اسلحہ معاہدے میں رشوت کی ادائیگی منسوخ کردی تھی اور یہ معاملہ برسوں تک زیرگردش رہا۔

اس دعوے نے مذکورہ کہانی کو غلط ثابت کیا کہ رشوت کے طور پر ادا کی گئی کچھ رقم واپس فرانس آگئی تھی جسے سابق وزیراعظم ایڈورڈ بیلاڈور کی انتخابی مہم میں استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے معاہدوں میں غبن پر 3 سابق فرانسیسی عہدیداروں کے خلاف مقدمہ شروع

اس سلسلے میں اسلحہ معاہدے میں رشوت وصولی کی تحقیقات کرنے والے مجسٹریٹ کو بھیجے گئے نوٹ میں فرانس کے انسداد دہشت گردی ادارے کے ڈی جی ایس آئی نے کہا کہ 'اسلامی انتہاپسندوں کے حملے کا خیال ہی درست معلوم ہوتا ہے'۔

اپنے بیان کی حمایت میں انہوں نے حملے کے وقت کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی انجینئرز کی بس پر حملہ ستمبر 2001 میں امریکا میں ہونے والے ان حملوں کے فوراً بعد ہوا جب فرانس افغانستان میں طالبان کے خلاف امریکا کی جنگ میں شامل ہوگیا تھا۔

بس حملے کے پسِ پردہ القاعدہ یا کسی اور دہشت گرد گروہ کے ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس وقت خطے میں مغربی مفادات کو سنگین خطرات لاحق تھے‘۔

ڈی جی ایس آئی کا مزید کہنا تھا کہ بم حملے کے 17 سال گزرنے کے باوجود اس دہشت گرد کارروائی کے مرتکب افراد کے حوالے سے تفتیش کار کوئی نیا پہلو نہ پیش کرسکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو آبدوزوں کی فروخت میں رشوت لینے پر سابق فرانسیسی وزیراعظم پر مقدمہ

خیال رہے کہ فرانس ہمیشہ بیرونِ ملک ہونے والے ایسے حملوں کی تحقیقات خود کرتا ہے جن میں فرانسیسی شہری نشانہ بنائے گئے ہوں۔

قبل ازیں پیر کو فرانسیسی حکومت کے 3 سابق معاونین، 2 لبنانی مڈل مین، فرانس کے بین الاقوامی دفاعی معاہدوں کے سابق سربراہ کے خلاف مبینہ طور پر ایک کروڑ 30 لاکھ یورو رشوت وصولی پر مقدمہ شروع کیا گیا تھا۔

مزکورہ معاملے میں فرانس کے سابق وزیر اعظم ایڈورڈ بیلاڈور اور ان کے وزیر دفاع فرینکوئیس لیوٹارڈ پر بھی الزام عائد کیے جاچکے ہیں۔


یہ خبر 9 اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔