کاش چینی صدر کی تقلید میں 500 بدعنوان افراد کو جیل بھیج سکتا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کی مثال پر عمل کرسکتے اور پاکستان میں 500 کرپٹ افراد کو جیل میں ڈال دیتے۔
بیجنگ میں عالمی تجارت کے فروغ کے لیے قائم چائنہ کونسل میں پاکستان اور چین کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع پر منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چین کے 70 ویں قومی دن پر وہاں کے عوام کو مبارک بات پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ چین نے کس طرح جدوجہد کی اور اپنی غلطیوں سے سیکھا اور آج چین دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی معیشت میں سے ایک ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چین نے ایک وقت میں پاکستان سے سیکھا تھا لیکن اب وقت ہے کہ پاکستان، چین سے سیکھے، ذاتی طور پر مجھے جس چیز نے چین سے متاثر کیا وہ 30 سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالنا تھا، یہ انسانی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سب سے اہم چیز، جو چین سے سیکھنے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ کس طرح انہوں نے لوگوں کو غربت سے نکالا اور جو میں اب تک سمجھا ہوں وہ یہ ہے کہ چین نے کاروبار کو دولت بنانے کی اجازت دی، انہوں نے اپنے خصوصی اقتصادی زونز، برآمدات پر توجہ دی، باہر سے سرمایہ کاری لائے اور دولت بنائی جسے معاشرے کے غریب طبقے پر خرچ کیا جبکہ ہم بھی پاکستان میں اسی طریقے پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ چین سے میں نے دوسری چیز جو سیکھی وہ بدعنوانی سے نمٹنا تھا، صدر شی جن پنگ کی سب سے بڑی جنگ کرپشن کے خلاف ہے، گزشتہ 5 برسوں میں انہوں نے وزارتوں کی سطح کے تقریباً 400 لوگوں کو کرپشن پر سزا دی اور جیلوں میں ڈالا جبکہ میں نے اخبارات میں پڑھا کہ ایک چینی میئر کے گھر سے کئی ٹن سونا برآمد ہوا اور 5 روز میں اس کو سزا دی گئی۔
ساتھ ہی عمران خان نے کہا کہ 'کاش میں صدر شی جن پنگ کی مثال پر عمل کرپاتا اور پاکستان میں 500 کرپٹ افراد کو جیل میں ڈال دیتا'، لیکن وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ عمل 'بہت پیچیدہ' ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کو اس سے، جو چیز سیکھنے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ کرپشن سرمایہ کاری کو روک دیتی ہے، کرپشن ملک میں آنے والی سرمایہ کاری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
دوران خطاب وزیراعظم نے کہا کہ جب سے ان کی حکومت اقتدار میں آئی انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے لیے فیصلہ کیا اور 'ہم چاہتے ہیں کہ یہ لوگ پاکستان میں منافع کمائیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'وزیراعظم آفس ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو مواقع فراہم کر رہا ہے، کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کا عمل وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہے اور اب ہم نے سی پیک اتھارٹی قائم کی ہے کیونکہ ہمیں سی پیک منصوبوں میں مسائل تھے جس کی وجہ اس کا مختلف وزارتوں کے تحت ہونا تھا'۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایک اتھارٹی ہوگی جو سی پیک کے تمام مسائل کو حل کرے گی اور یہ اتھارٹی وزیراعظم آفس میں ہوگی تاکہ میرا دفتر پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے آسانیاں پیدا کرسکے'۔
اس موقع پر وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان نے گوادر فری زون کے فیز ون کی تکمیل سمیت مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔
ساتھ ہی عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس کے اسٹریٹجک مقام، اس کی نوجوان آبادی اور ملک میں معاشی بحالی خاص طور پر کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے سمیت خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیز) کے ذریعے صنعتی حلقوں میں سرمایہ کاری کے لیے بہت وجوہات موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان 3 روزہ دورے پر چین روانہ
عمران خان نے اپنے خطاب میں ان شعبوں کے بھی نام لیے اور بتایا کہ ٹیکسٹائل، مینوفکچرنگ، آئی ٹی اور فنانشل سروسز، فزیکل اینڈ ٹینکالوجکل لاجسٹکس، سیاحت اور مہمان نوازی، فوڈ پراسیسنگ اور زراعت، ہاؤسنگ سمیت تیل اور گیس کے شعبوں میں پاکستان چینی سرمایہ کاری چاہتا ہے۔
وزیراعظم نے زور دیا گیا کہ یہ وقت ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس ہمارے ملک میں بڑے سرمایہ کاروں کے ساتھ معاملات طے کرے گا اور سی پیک بھی وزیراعظم آفس سے ہی دوبارہ دیکھا جائے گا۔