ایچ آر سی پی کا آزادی اظہار رائے کو محدود کرنے کی کوششوں پر سخت اظہار تشویش
لاہور: انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی کونسل نے (ملک میں) سیاسی اپوزیشن کو کمزور کرنے کی حالیہ کوششوں اور آزادی اظہار رائے کو محدود کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اجلاس کے بعد چیئر پرس ڈاکٹر مہدی حسن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ایچ آر سی پی کو حکومت کی جانب سے سیاسی اپوزیشن کو کمزور کرنے کی حالیہ کوششوں پر سخت تشویش ہے، یہ خطرناک علامات ہیں کہ پارلیمنٹ کا کردار کم ہورہا ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ 'حال ہی میں جاری کردہ کے پی ایکشنز (سول پاور کی امداد) آرڈیننس 2019 نہ صرف کچھ بنیادی حقوق کو کم کرنے بلکہ یہ جمہوری اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
مزید پڑھیں: میڈیا کی آزادی محدود کرنے کی کوششوں پر سی پی این ای کا اظہار تشویش
بیان میں کہا گیا کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو سپریم کورٹ کے 2014 کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ضرور اقدامات اٹھانے چاہیے کیونکہ 'ہماری رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ پاکستان کی مذہبی اقلیتیں اب بھی مذہب کی بنیاد پر تفریق اور توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کا شکار ہیں'۔
تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایچ آر سی پی کے حالیہ فیکٹ فائنڈنگ مشنز نے یہ انکشاف کیا کہ ریاستی کرداروں کی جانب سے جبری گمشدگیوں کو اب بھی جبر کے ذریعے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، لہٰذا اس عمل کو جرم قرار دینے کے لیے فوری طور پر قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ مجرموں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ بچوں کے استحصال کے حالیہ واقعات معاشرے میں ظلم بڑھنے کی جانب اشارہ کرتے ہیں اور ریاست اور معاشرے دونوں کو بچوں کے تحفظ کے لیے ذمہ داری لازمی لینی چاہیے۔
ایچ آر سی پی نے ریاست کی جانب سے میڈیا ٹریبونل متعارف کروانے کے ذریعے آزادی اظہار رائے کو دبانے یا میڈیا کو توڑنے کے کسی بھی اقدام کی مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں: میڈیا کی تنقیدی کوریج ’ غداری ‘ ہوسکتی ہے، پاکستان تحریک انصاف
علاوہ ازیں بیان میں گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ اور اس کے لوگوں کو پاکستان کے دیگر شہریوں کی طرح تمام بنیادی حقوق دینے کا مطالبہ بھی کیا۔
تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن اور سرحد کے دونوں اطراف سے جنگی بیان بازی بہت خطرناک ہے، لہٰذا بھارت اور پاکستان دونوں کو فوری طور پر یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ کشمیر کے لوگوں کو خود ارادیت کا حق ہے اور علاقائی امن کا تحفظ اور اس کا فروغ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے۔
قبل ازیں ایچ آر سی پی کی جانب سے اس کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ ایک سیمینار میں مقررین نے پاکستان میں شہریوں کے بنیادی حقوق پر جس طرح سمجھوتہ کیا جارہا اس پر تشویش کا اظہار کیا اور قانونی برادری، تعلیمی ماہرین انسانی حقوق گروپس اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ مشترکہ طور پر اسے بڑھنے سے روکیں۔