پاکستان

’ٹی ٹی پی کمانڈر‘ غیر قانونی اسلحہ، دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے سے بری

استغاثہ ملزم کے خلاف لگائے الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا اور گواہان کے بیانات اور پیش کردہ شواہد میں تضاد ہے، عدالت

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مبینہ کمانڈر کو غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے سے بری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر ٹی ٹی پی سوات کے فضل اللہ گروپ سے تعلق رکھنے والے رحمٰن حسین عرف استاد جی کو شہر کے مضافاتی علاقے سے 29 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔

سماعت میں اے ٹی سی جج نے کہا کہ استغاثہ ملزم کے خلاف لگائے الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا اور گواہان کے بیانات اور پیش کردہ شواہد میں تضاد ہے جس سے شک کو تقویت ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی کمانڈر خان سجنا افغانستان میں ڈرون حملےمیں ہلاک

بعدازاں جج نے کسی اور مقدمے میں حراست درکار نہ ہونے کی صورت میں مذکورہ شخص کو فی الفور رہا کرنے کا حکم دیا۔

استغاثہ کے مطابق رحمٰن حسین تحریک طالبان کا کمانڈر تھا جس نے افغانستان میں تربیت حاصل کی، اسے شیر بہادر کی ہلاکت کے بعد کمانڈر تعینات کیا گیا تھا اور اس کا اندراج انسداد دہشت گردی کی ریڈ بک میں بھی موجود ہے۔

خیال رہے کہ تفتیشی افسر شاہد کریم کی پیش کردہ چارج شیٹ میں ملزم کے خلاف دھماکا خیز مواد اور بغیر لائسنس پستول رکھنے کے الزامات لگائے گئے تھے جس کی بنا پر عدالت نے اس پر فردِ جرم عائد کردی تھی تاہم ملزم نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے مقدمہ چلانے کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں: چارسدہ سے دو ٹی ٹی پی کمانڈر گرفتار

اس سلسلے میں وکیل دفاع نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے موکل کی گرفتاری کے وقت کے حوالے سے گواہان کے بیانات میں کافی تضاد پایا جاتا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ رحمٰن حسین کے پاس سے ہتھیار اور دستی بم برآمد ہونے کے بیان میں بھی تضاد ہے، جس کی بنا پر انہوں نے عدالت سے کیس کو مشکوک قرار دیتے ہوئے اپنے موکل کو بری کرنے کی درخواست کی۔

دوسری جانب اسپیشل پراسیکیوٹر غلام مرتضیٰ میٹلو کا کہنا تھا کہ ملزم نے فرنٹیئر کالونی میں گھر کرایے پر لے رکھا تھا جہاں وہ مبینہ طور پر دہشت گردی کی کارروائی کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور:کالعدم ٹی ٹی پی کا مطلوب کمانڈر ایئرپورٹ سے گرفتار

استغاثہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جائے وقوع پر اس وقت پائے گئے شواہد مکمل طور پر استغاثہ کے مقدمے کو ثابت کرتے ہیں کیوں کہ ملزم کے قبضے سے برآمد ہونے والی اشیا میں 2 کلوگرام دھماکا خیز مواد، 6 ٹینس بال بم، 2 پریشر کوکر بم اوور ایک دستی بم شامل تھا۔