دنیا

عراق: حکومت مخالف مظاہرے، تصادم سے ہلاکتوں کی تعداد 53 ہوگئی

وزیراعظم عادل مہدی نے مظاہرین کو منتشر ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان کے قانونی مطالبات سنے گئے ہیں، رپورٹ

عراق میں حکومت کے خلاف چار روز سے جاری مظاہروں میں شدت آگئی جہاں چوتھے روز بھی پولیس کی فائرنگ اور مختلف علاقوں میں تصادم سے 10 افراد جاں بحق ہوئے اور ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 53 ہوگئی۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے بااثر مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کی جانب سے دونوں فریقین کو خبردار کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد ہی بغداد کے وسطی علاقے میں حکومت مخالف شدید احتجاج کیا گیا جہاں 10 افراد جاں بحق ہوئے اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔

سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی—فوٹو:اے ایف پی

عراقی فورسز کی جانب سے غیر مسلح مظاہرین کو منتشر کرنے اور احتجاج ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھانے کے لیے مسلسل چوتھے روز بھی فائرنگ کی گئی۔

عراق میں دو برس قبل دہشت گرد تنظیم داعش کو شکست دینے کے اعلان کے بعد عراق میں بدترین کشیدگی کا آغاز ہوا ہے جو حکومت کے لیے بڑا امتحان بن گیا۔

عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے ٹیلی ویژن میں خطاب کرتے ہوئے مظاہرین سے کہا کہ ‘قانونی مطالبات کو سنا گیا ہے اور مظاہرین کے خلاف سیکیورٹی کے اقدامات کڑوی گولی تھی جس کو نگلنے کی ضرورت تھی’۔

حکومت کی جانب سے دارالحکومت بغداد میں ریلیوں سے نمٹنے کی کوشش کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا اور انٹرنیٹ کو بھی معطل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:عراق میں حکومت مخالف مظاہرے،جھڑپوں میں 28 افراد ہلاک

عراق میں احتجاج میں شدت اس وقت بڑھ گئی جب مظاہرین دیگر شہروں میں بھی سڑکوں پر آگئے اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔

عینی شاہدین کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی اور دو افراد کے سر پر گولی ماری۔

عراق میں بے روزگار نوجوانوں کی شرح 25 فیصدسے زیادہ ہے—فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب فوج کے شعبہ اطلاعات کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تصادم کے دوران اسنائپر کے فائر سے دو پولیس عہدیدار اور دو شہری جاں بحق ہوئے۔

وزیراعظم کی جانب سے کرفیو کے اعلان سے قبل نشانہ بننے والے اکثر افراد آزادی کے حوالے سے مشہور تحریر اسکوائر کے قریب گزشتہ کئی دنوں سے خیمے لگا کر دھرنے دیے بیٹھے تھے۔

عراق کی صورت حال کے پیش نظر کئی مغربی ممالک کے علاوہ قطر اور دیگر چند عرب ممالک نے بھی اپنے شہریوں کو سفر میں احتیاط کی ہدایت جاری کردی ہیں۔

خیال رہے کہ عراق میں حکومت کی ناقص پالیسیوں، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف چار روز قبل شدید احتجاج شروع کیا گیا جو اب مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق عراق میں بے روزگار نوجوانوں کی شرح 25 فیصد سے زیادہ ہے۔