پاکستان

یونیورسٹی انتظامیہ کی 'غفلت':بی بی اے کا طالبعلم دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک

طلبہ نے بروقت ایمبولنس نہ بلانے پر موت کا ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ کو ٹھہرایا تاہم انتظامیہ نے الزامات مسترد کر دیے۔
| |

اسلام آباد کی نجی کامسیٹس یونیورسٹی میں بی بی اے کا طالب علم دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہو گیا، طلبہ نے بروقت ایمبولنس نہ بلانے پر موت کا ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ کو ٹھہرایا تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے الزامات مسترد کر دیے۔

دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہونے والا طالب علم انعام بی بی اے سیکنڈ سیمسٹر کا اسٹوڈنٹ تھا۔

طلبہ نے کہا کہ دل کا دورہ پڑنے کے بعد انعام 25 منٹ تک زمین پر ہی پڑا رہا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بروقت ایمبولینس نہ بلانے اور نجی گاڑیوں کے لیے دروازہ کھولنے کی اجازت نہ دینے کے باعث انعام کی موت واقع ہوئی۔

کامسیٹس اسٹوڈنٹ باڈی نے اپنے بیان میں کہا کہ وقت پر ایمبولینس دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بدقسمتی سے بی بی اے کے دوسرے سیمسٹر کا طالب علم دل کا بلڈ پریشر کم ہونے اور دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگیا۔

باڈی نے واقعے کی مکمل تحقیقات اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی نام نہاد پالیسیوں کی وجہ سے آج ایک طالب علم کی جان چلی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: لاڑکانہ: ڈینٹل کالج کی طالبہ کی ہاسٹل میں پراسرار موت

تاہم یونیوسٹی انتظامیہ نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ انعام کو یونیورسٹی کے میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے تشویشناک حالت کے باعث انہیں ہسپتال منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔

طالب علم کی موت پر طلبہ احتجاج کر رہے ہیں — فوٹو: وجیہہ خانین

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ انعام کو قریبی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میڈیکل کمپلیکس اسلام آباد منتقل کیا گیا، تاہم ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ انعام کے لواحقین نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کیا جس پر میت ان کے حوالے کر دی گئی ہے۔

انعام کی موت واقع ہونے کے بعد یونیورسٹی کے احاطے میں بڑی تعداد میں طلبہ نے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ انعام کو ہسپتال منتقل کرنے میں تاخیر برتنے والے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل اسلام آباد کی بحریہ یونیورسٹی میں چوتھی منزل سے طالبہ حلیمہ امین کے گر کر جاں بحق ہونے پر بھی جامعہ کے طلبا و طالبات نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

دوران احتجاج طلبا و طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے زیر تعمیر عمارت کو استعمال کرنے پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔

طلبہ نے مطالبہ کیا کہ اس زیر تعمیر عمارت کو بند کیا جائے اور ساتھی طالبہ کے گر کر جاں بحق ہونے کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔

مزید پڑھیں: سندھ یونیورسٹی: طالبہ کی مبینہ خودکشی پر آئی جی کا نوٹس

قبل ازیں بی بی آصفہ ڈینٹل کالج (بی ایس ڈی سی) میں بیچلرز ان ڈینٹل سرجری (بی ڈی ایس) کی فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا مہر چندانی ہاسٹل کے کمرے میں پراسرار طور پر مردہ پائی گئی تھیں۔

اس موت پر یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ طالبہ نے خودکشی کی تاہم اہل خانہ کی جانب سے خودکشی کی بات کو مسترد کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں خود ڈاکٹر ہوں اور میں نے بھی لاش کا معائنہ کیا ہے جس کے مطابق طالبہ کے گلے پر جس طرح کے نشان پائے گئے ہیں وہ خود کشی کے نہیں، اس کے علاوہ اس کی کلائیوں پر بھی زبردستی پکڑے جانے کے نشانات موجود تھے۔

سندھ حکومت نے 18 ستمبر کو باضابطہ طور پر نمرتا چندانی کی پراسرار موت کی تحقیقات کے لیے عدالت سے جوڈیشل انکوائری کی درخواست کردی تھی۔