لائف اسٹائل

ہاروی وائنسٹن کی جنسی جرائم کیس کو نیویارک سے منتقل کرنے کی درخواست مسترد

100 اداکاراؤں و خواتین کو جنسی ہراساں کرنے اور ان کا ریپ کرنے والے پروڈیوسر کے خلاف 2 سال سے کیس زیر سماعت ہے۔

امریکی شہر نیویارک کی سپریم کورٹ نے بدنام زمانہ ہولی وڈ پروڈیوسر 67 سالہ ہاروی وائنسٹن کی ’جنسی جرائم‘ کے ٹرائل کو دوسرے شہر منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

ہاروی وائنسٹن گزشتہ ڈیڑھ برس سے نظر بند ہیں اور ان کے خلاف نیویارک سمیت امریکا کے دیگر شہروں میں ’جنسی جرائم‘ کے تحت مقدمات زیر سماعت ہیں۔

ابتدائی طور پر پولیس نے انہیں کم سے کم 100 خواتین کو جنسی ہراساں کرنے اور ان کا ریپ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، تاہم بعد ازاں عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کرکے نظر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف 2 امریکی عدالتوں نے جنسی جرائم کے تحت فرد جرم بھی عائد کر رکھی ہے اور ان کے خلاف نیویارک کی سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں کیسز زیر التوا بھی ہیں۔

فلم پروڈیوسر پر 100 خواتین و اداکاراؤں نے الزام لگائے تھے —فائل فوٹوگلیمر یوکے

ہاروی وائنسٹن کے خلاف جنسی جرائم کے تحت گزشتہ ماہ ستمبر میں ٹرائل کا دوبارہ آغاز ہونا تھا اور امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ انہیں سماعتوں کے دوران سزائیں سنائی جائیں گی لیکن اب ان کا ٹرائل آئندہ برس جنوری تک مؤخر کردیا گیا۔

ساتھ ہی عدالت نے ان کی ٹرائل کیس کو نیویارک شہر سے دوسرے شہر منتقل کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ہاروی وائنسٹن کے وکلا نے نیویارک کی سپریم کورٹ میں ٹرائل کو دوسرے شہر منتقل کرنے کی درخواست دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

رپورٹ کے مطابق پانچ رکنی پینل نے ہاروی وائنسٹن کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مختصر فیصلہ سنایا کہ ان کا ٹرائل نیویارک میں ہی جنوری سے شروع ہوگا، ان کا مقدمہ دوسرے مقام پر منتقل نہیں کیا جا سکتا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالت نے ہاروی وائنسٹن کی درخواست مسترد کرنے کا واضح سبب نہیں بتایا۔

فلم پروڈیوسر پر الزام لگانے والی اداکاراؤں میں سلمیٰ ہائیک اور ایشلے جڈ بھی شامل ہیں—فائل فوٹو: کملیکس

ہاروی وائنسٹن نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیویارک عالمی میڈیا کا مرکز ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ میڈیا کے دباؤ کی وجہ سے ان کا منصفانہ ٹرائل نہیں ہوگا، اس لیے ان کے ٹرائل کو دوسرے شہر منتقل کیا جائے۔

ہاروی وائنسٹن نے اپنی درخواست میں عدالت کو تجویز دی تھی کہ ان کے خلاف ٹرائل کی سماعتیں نیویارک سے کم سے کم 220 کلو میٹر دور کسی دوسرے شہر میں شروع کی جائیں لیکن عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی۔

خیال رہے کہ 67 سالہ ہاروی وائنسٹن پر اکتوبر 2017 میں پہلی مرتبہ متعدد خواتین نے جنسی ہراساں، جنسی تعلقات اور ریپ جیسے الزامات لگائے تھے، تاہم فلم پروڈیوسر نے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کے خلاف دیگر خواتین بھی سامنے آئی تھیں اور مجموعی طور پر 100 کے قریب خواتین و اداکاراؤں نے فلم پروڈیوسر پر جنسی ہراساں اور ریپ کے الزامات لگائے تھے۔

ہاروی وائنسٹن نے پہلے ہی دن سے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات مسترد کیے ہیں—فوٹو: زمبیو

ان پر الزامات لگانے والی اداکاراؤں میں سلمیٰ ہائیک، ایشلے جڈ، اسیا ارگینتو، روسانا آرکوئٹے، جیسیکا بارتھ، کیتھرین کنڈیل، گوینتھ پالٹرو، ہیدر گراہم، روسانا آرکوئٹے، امبرا بٹیلانا، زوئے بروک، ایما دی کانس، کارا دیلوگنے، لوشیا ایونز، رومولا گرائے، ایلزبیتھ ویسٹوڈ، جڈتھ گودریچے، ڈان ڈیننگ، جیسیکا ہائنز، روز میکگوان، ٹومی این رابرٹس، لیا سینڈوئکس، لورین سوین اور مرا سرینو سمیت دیگر اداکارائیں شامل تھیں۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف خواتین کے سامنے آنے کے بعد ہی ’می ٹو‘ مہم کا آغاز ہوا تھا اور آئندہ ہفتے اس مہم کو 2 سال مکمل ہوجائیں گے۔

خواتین کے الزامات کے بعد ہاروی وائنسٹن کے خلاف نیویارک اور لندن پولیس نے الگ الگ تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور کئی فلم ساز کمپنیوں نے بھی فلم پروڈیوسر کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

چند ماہ قبل یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ ہاروی وائنسٹن پر جنسی ہراساں اور ریپ کے الزامات لگانے والی متعدد خواتین پیسوں کے عوض ان سے معاہدہ کرنے کو تیار ہوگئی ہیں۔

رپورٹس تھیں کہ بعض خواتین 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے عوض ہاروی وائنسٹن کے خلاف اپنے سول مقدمات واپس لینے کو تیار ہو گئی ہیں اور ان کے درمیان کسی وقت بھی معاہدہ ہو سکتا ہے، تاہم اب تک ان معاہدوں کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔

ہاروی وائنسٹن پر الزام لگانے والی خواتین میں معروف اداکارائیں بھی شامل ہیں—فوٹو: یو ایس ٹوڈے