دنیا

ہندو انتہا پسندوں نے گاندھی کی 'استھی' بھی نہ چھوڑی

چوروں نے مدھیہ پردیش کی اس یادگار میں لگیں مہاتما گاندھی کی متعدد تصاویر پر سبز پینٹ سے 'غدار' بھی لکھ دیا۔

ہندو مسلم اتحاد کے حامی اور بھارت کے بانی مہاتما گاندھی کی ایک یادگار سے ان کی باقیات (استھی) چوری کرلی گئیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق مہاتما گاندھی کے 150ویں یوم پیدائش کے موقع پر ان کی استھی بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں ان کی ایک یادگار سے چوری کی گئیں۔

چوروں نے مدھیہ پردیش کی اس یادگار میں لگیں مہاتما گاندھی کی متعدد تصاویر پر سبز پینٹ سے 'غدار' بھی لکھ دیا۔

ہندو مسلم اتحاد کی حمایت کرنے پر ہندو انتہا پسندوں کی اکثریت مہاتما گاندھی کو 'غدار' قرار دیتی ہے، حالانکہ وہ خود ایک کٹر ہندو تھے۔

مدھیہ پردیش کے شہر ریوا کی پولیس نے مہاتما گاندھی کی استھی چوری ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس چوری کے واقعے کی قومی بھائی چارے کو خطرے میں ڈالنے اور امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کے طور پر تحقیقات کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: گاندھی کے پوسٹر پر گولی چلانے والی خاتون گرفتار

پولیس نے کانگریس کے مقامی رہنما گُرمیت سنگھ کی شکایت پر واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس پاگل پن' کو اب روکنا ہوگا۔

مہاتما گاندھی کی اس یادگار، جسے باپو بھون کہا جاتا ہے، کے منتظم منگل دیپ تیواری نے استھی کی چوری کو 'شرمناک عمل' قرار دیا۔

واضح رہے موہن داس کرم چند گاندھی کو 1948 میں ہندو مسلم اتحاد کی وکالت کرنے پر ایک ہندو انتہا پسند نتھورام گوڈسے نے قتل کردیا تھا۔

ان کے قتل کے بعد ان کی باقیات ہندو رسومات کے مطابق دریا میں بہانے کے بجائے محفوظ کر لی گئی تھیں جو بھارت کے مختلف شہروں میں قائم کی گئیں ان کی یادگاروں میں محفوظ ہیں۔