سائنس و ٹیکنالوجی

پہلے عرب خلانورد خلائی اسٹیشن سے واپس آگئے

متحدہ عرب امارات کے خلانورد ہزاع المنصوری گزشتہ ماہ 25 ستمبر کو عالمی خلائی اسٹیشن گئے تھے۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ ہزاع المنصوری ’انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن‘ (عالمی خلائی اسٹیشن) پر 8 دن گزارنے کے بعد واپس زمین پر پہنچ گئے۔

ہزاع المنصوری رواں ماہ 25 ستمبر کو وسطی ایشیائی ملک قازقستان کے بیکانور خلائی اسٹیشن سے روسی ساختی اسپیس کرافٹ سوئز ایم ایس 15 میں روانہ ہوئے تھے۔

ان کے ہمراہ روسی خلانورد اولیگ اسکرپوچکا اور امریکی خلانورد خاتون جیسکا میر بھی عالمی خلائی اسٹیشن گئی تھیں۔

تینوں خلا نورد 6 گھنٹوں کی مسافت کے بعد عالمی خلائی اسٹیشن پہنچے تھے۔

تینوں خلانوردوں کا عالمی اسٹیشن پر موجود پہلے سے 6 خلانوردوں نے والہانہ استقبال کیا تھا۔

تاہم اب تینوں میں سے عرب خلانورد واپس زمین پر پہنچ گئے ہیں جب کہ ان کے ساتھ عالمی خلائی اسٹیشن پر پہلے سے موجود 6 میں سے 2 خلانورد بھی واپس زمین پر آگئے۔

عالمی خلائی اسٹیشن کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر کی جانے والی ٹوئٹس میں بتایا گیا کہ تینوں خلانورد قازقستان واپس پہنچ گئے۔

تینوں خلانورد تین اکتوبر کو اسی مقام پر زمین پر اترے، جہاں سے وہ خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

خلانورد پیراشوٹ کے ذریعے زمین پر اترے اور انہوں نے اترے ہی اپنے اپنے ممالک کے جھنڈوں کو چوما۔

عالمی خلائی اسٹیشن نے تینوں خلانوردوں کو زمین پر بھیجنے کے وقت کی ویڈیو بھی براہ راست چلائی تھی، جس میں تینوں خلانوردوں کو اسپیس کرافٹ میں بھیٹتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

اماراتی خلانورد ہزاع المنصوری اپنے ساتھ قرآن پاک سمیت یو اے ای کا جھنڈہ اور کھانے کی اشیا لے گئے تھے جب کہ انہوں نے وہاں سے عربی زبان میں لوگوں کو عالمی خلائی اسٹیشن کی معلومات بھی تھی۔

عرب خلانورد کی جانب سے عربی میں دی گئی معلومات کو یو اے ای میں براہ راست دکھایا گیا تھا جب کہ انہوں نے وہاں سے اپنے عوام کے لیے خصوصی تصاویر بھی بھجوائی تھیں۔

ہزاع المنصور نے عالمی خلائی اسٹیشن پر جانے سے قبل کہا تھا کہ وہ وہاں پابندی سے نماز بھی ادا کریں گے۔

عرب خلانورد کے ساتھ دیگر 2 خلانورد بھی زمین پر آگئے—فوٹو: انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن