اس حوالے سے حقائق جاننے کے لیے امریکا کی ایریزونا یونیورسٹی کی تحقیق میں 346 نوجوانوں کی خدمات حاصل کی گئیں جن کی عمریں 18 سے 20 سال کے درمیان تھیں۔
محققین نے دریافت کیا کہ اسمارٹ فون پر انحصار ڈپریشن اور اکیلے پن کی علامات کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ اسمارٹ فون پر انحصار بعد کی زندگی میں پراہ راست ڈپریشن کی علامات کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ ان ڈیوائسز پر بہت زیادہ انحصار کرنے لگے ہیں اور اگر وہ رسائی میں نہ ہو تو ذہنی بے چینی کا شکار ہوجاتے ہیں اور وہ روزمرہ کی زندگی کے تعین کے لیے بھی اس کا استعمال کرتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران اسمارٹ فون پر انحصار پر توجہ دی گئی اور یہ نہیں دیکھا گیا کہ اسمارٹ فون کے عام استعمال سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ وہ کارآمد ڈیوائس ہے جو دیگر سے جڑنے میں مدد دیتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ اسمارٹ فون پر منحصر ہونے اور ذہنی صحت پر اس کے منفی اثرات کے درمیان تعلق موجود ہے اور یہ جاننا بہت اہم ہے کہ اس مسئلے پر قابو کیسے پایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈپریشن اور اکیلا پن اسمارٹ فون کے انحصار کی جانب لے جاتا ہے تو ہم لوگوں کی ذہنی صحت کو ٹھیک کرکے اسے کم کرسکتے ہیں، مگر اسمارٹ فون پر انحصار کی وجہ سے ڈپریشن یا دیگر کا شکار ہوتے ہیں، تو اچھی شخصیت کے لیے اس انحصار کو کم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف Adolescent Health میں شائع ہوئے۔