پاکستان

آن لائن مواد ہٹانے کی درخواست دینے میں بھارت سب سے آگے

بھارت نے گزشتہ دہائی میں 77 ہزار 620 درخواستیں بھیجیں جبکہ پاکستان نے 9 ہزار 771 درخواستیں بھیجیں، رپورٹ

دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو گزشتہ 10 سالوں میں آن لائن مواد ہٹانے کی سب سے زیادہ درخواستیں بھارت کی جانب سے دی گئی ہیں۔

یہ بات برطانیہ کے تحقیقی ادارے کمپیری ٹیک کی جانب سے گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر سے اکٹھا کیے گئے ڈیٹا سے بنائی گئی رپورٹ میں سامنے آئی جس کے مطابق پاکستان کا اس فہرست میں 8واں نمبر ہے جبکہ بھارت کے بعد روس اور ترکی کا دوسرا اور تیسرا نمبر رہا۔

2009 سے 2019 تک کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ چند حکومتوں نے آن لائن ڈیٹا کو کنٹرول کرنے کی بہت زیادہ کوشش کی جن میں سوشل میڈیا، بلاگس یا دونوں شامل ہیں'۔

مزید پڑھیں: آن لائن آزادی

بھارت نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران آن لائن مواد ہٹانے کی 77 ہزار 620 درخواستیں بھیجیں جبکہ پاکستان نے 9 ہزار 771 ایسی درخواستیں بھیجیں۔

مواد ہٹانے کی درخواستیں بھیجنے والے 20 ممالک

  1. بھارت – 77 ہزار 620
  2. روس – 77 ہزار 162
  3. ترکی – 63 ہزار 585
  4. فرانس – 49 ہزار 971
  5. میکسیکو – 25 ہزار 36
  6. برازیل – 17 ہزار 346
  7. جرمنی 13 ہزار 366
  8. پاکستان – 9 ہزار 771
  9. امریکا – 9 ہزار 574
  10. برطانیہ – 6 ہزار 402
  11. اسرائیل – 5 ہزار 527
  12. جنوبی کوریا – 4 ہزار 445
  13. چین – 4 ہزار 374
  14. اٹلی – 3 ہزار 867
  15. آسٹریا - 2 ہزار 928
  16. جاپان – 2 ہزار 138
  17. ویتنام 1 ہزار 964
  18. تھائی لینڈ – 1 ہزار 901
  19. اسپین – 1 ہزار 592
  20. ارجنٹینا – 1 ہزار 575

گوگل کو سب سے زیادہ روس سے درخواستیں موصول ہوئیں

رپورٹ کے مطابق روس جولائی 2009 سے جولائی 2018 تک گوگل سے آن لائن مواد ہٹانے کی سب سے زیادہ درخواست کرنے والا ملک رہا جس نے 61 ہزار 471 درخواستیں بھیجیں جو دیگر تمام ممالک سے موصول درخواستوں کا 53.31 فیصد رہا۔

روس کے بعد گوگل کو ترکی سے 10 ہزار 379 درخواستیں اور امریکا سے 7 ہزار 964 درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ پاکستان سے 292 درخواستیں موصول ہوئیں۔

تحقیقی ادارے کے مطابق آن لائن مواد ہٹانے کی درخواستیں بھیجنے کی سب سے اہم وجہ قومی سلامتی (29.74 فیصد) رہی، ہتک عزت (17.83 فیصد) رہی۔

بھارت نے فیس بک کو سب سے زیادہ درخواستیں بھیجیں

جولائی 2013 سے دسمبر 2018 تک فیس بک سے آن لائن مواد ہٹانے کی درخواست کرنے والے ممالک میں سب سے پہلا نمبر بھارت کا رہا جس نے 70 ہزار 815 درخواستیں بھیجیں۔

فیس بک کو اس عرصے کے دوران آن لائن مواد ہٹانے کی کُل 77 ہزار 620 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔

فرانس نے اس فہرست میں دوسرے نمبر پر جگہ بنائی جس نے 42 ہزار 989 درخواستیں بھیجیں اور میکسیکو نے 24 ہزار 872 درخواستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر جگہ بنائی جبکہ پاکستان کا اس فہرست میں 8 ہزار 881 درخواستوں کے ساتھ چھٹا نمبر رہا۔

ٹوئٹر کو ترکی کی سب سے زیادہ درخواستیں

ترکی نے جنوری 2012 سے جولائی 2018 کے درمیان ٹوئٹر کو آن لائن مواد ہٹانے کی سب سے زیادہ درخواستیں بھیجیں۔

ان درخواستوں میں قانونی مطالبات بھی شامل تھے، ترکی کی جانب سے ٹوئٹر کو 30 ہزار 183 درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ روس نے 11 ہزار 570 اور فرانس نے 3 ہزار 807 درخواستیں بھیجیں۔

بھارت نے اس فہرست میں چوتھا نمبر حاصل کیا جس نے 1 ہزار 406 درخواستیں بھیجیں جبکہ پاکستان کا نمبر 11واں رہا جہاں سے 592 درخواستیں بھیجی گئیں۔

مائیکرو سافٹ اور وکی میڈیا

چین نے مائیکروسافٹ کو جنوری 2015 سے دسمبر 2018 تک سب سے زیادہ 3 ہزار 732 آن لائن مواد ہٹانے کی درخواستیں بھیجیں جس کے بعد فرانس اور برطانیہ اس فہرست میں نمایاں رہے۔

یہ درخواستیں حکومتوں کی جانب سے مائیکروسافٹ کے ضابطوں یا ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی بنیاد پر بھیجی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 2018 میں آن لائن اظہار رائے پر قدغن رہی، رپورٹ

واضح رہے کہ مائیکروسافٹ کی چند سروسز کے علاوہ رپورٹ میں شامل دیگر تمام ویب سائٹس کو چین میں پابندی کا سامنا ہے۔

جولائی 2012 سے دسمبر 2018 کے درمیان وکی میڈیا کو موصول درخواستوں میں امریکا پہلے نمبر پر رہا، جبکہ اس کے بعد جرمنی اور فرانس اس فہرست میں نمایاں رہے۔

تحقیقی ادارے نے نشاندہی کی کہ وکی میڈیا کو موصول آن لائن مواد ہٹانے کی درخواستوں پر بہت کم عمل درآمد ہوتا ہے۔