نیپال: پارلیمنٹ کے اسپیکر ریپ الزام پر مستعفی
نیپال کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کرشنا بہادر مہارا نے سیکریٹریٹ کی خاتون ملازم کی جانب سے ریپ کا الزام عائد کرنے پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق نیپال کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کے سنیئر رہنما اور اسمبلی کے اسپیکر کرشنا بہادر مہارا کا کہنا تھا کہ ‘میڈیا پر ریپ کے حوالے سے آنے والی رپورٹس کے بعد آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے لیے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں اور جب تک شفاف تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں عہدے سے دور رہوں گا’۔
کرشنا بہادر مہارا دہائی قبل جب ماؤ نواز باغیوں کا زور تھا تو اس وقت وہ باغی رہنما تھے، بعد ازاں وہ قومی دھارے میں شامل ہوئے اور ملک کے ڈپٹی وزیر اعظم کے علاوہ کئی اہم وزارتوں پر رہے۔
نیپال کی مقامی ویب سائٹ پر جاری ایک ویڈیو میں خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ کرشنا بہادر مہارا چھٹی کے روز نشے کی حالت میں میرے گھر آئے اور انہوں نے ریپ کا نشانہ بنانے سے قبل مجھے بھی شراب پینے پر مجبور کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کے سابق حکام کو بچوں کے ساتھ ریپ کے جرم میں سزا
خاتون کا کہنا تھا کہ ‘میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسا ہوگا، انہوں نے میرے ساتھ زبردستی کی تاہم جب میں نے پولیس بلانے کا کہا تو وہ چلے گئے’۔
رپورٹ کے مطابق خاتون نے انٹرویو کے دوران اپنے بازو، ہاتھوں اور پاؤں میں مبینہ زخم کے نشانات دکھائے جبکہ پولیس نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اتوار کو مبینہ متاثرہ خاتون کا فون آیا تھا۔
میٹروپولیٹن پولیس یونٹ کے ترجمان شیام لال گیاوالی کا کہنا تھا کہ ‘ہم اپنی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہیں، خاتون کے گھر سے شواہد اکٹھے کیے ہیں لیکن انہوں نے تاحال مقدمہ درج نہیں کرایا’۔
ان کا کہنا تھا کہ شواہد میں شراب کی بوتل اور ٹوٹے ہوئے عینک کا جوڑا شامل ہے جو مبینہ طور پر کرشنا بہادر مہارا کے ہیں۔
خاتون کا بیان سامنے آنے پر نیپال میں اسپیکر کا نام سوشل میڈیا میں گردش کرنے لگا جہاں کئی شہریوں نے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ٹاپ ٹرینڈ بھی بن گیا۔
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی رضاکار تنظیم کی رکن ہیما بسٹا نے ٹویٹر پر کہا کہ ‘ہم اس پر نظر رکھیں گے، واقعے کی مذمت سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ غیر جانب دار تفتیش ضروری ہے’