دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز پہلے تک فیس بک میں پائریٹ بے کے لکس شیئر کیے جاسکتے تھے حالانکہ دنیا کی مقبول ترین سماجی رابطے کی ویب سائٹ دیگر ٹورینٹ سائٹس کے خلاف کارروائی کررہی تھی۔
خیال رہے کہ ٹورینٹ سائٹس غیرقانونی نہیں اور لوگ انہیں کسی بھی قسم کے مواد کو دیگر سے شیئر کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں مگر وہاں کاپی رائٹ والے ٹی وی شوز اور فلموں کو اپ لوڈ کرنے کی وجہ سے قانونی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اس کو دیکھتے ہوئے یہ قابل فہم ہے کہ فیس بک اس سائٹ سے کسی قسم کا تعل نہیں چاہتی۔
10 سال قبل جب پائریٹ بے کو کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کے مقدمے کا سامنا تھا تو فیس بک نے درخواست ک یتھی اس سائٹ پر اس کے شیئر بٹن کو ہٹا دیا جائے۔
تاہم پائریٹ بے نے بٹن کو نہیں ہٹایا اور فیس بک نے سائٹ کے لنکس کو بلاک کرنا شروع کردیا، مگر بتدریج اس پابندی کو ختم کردیا گیا۔
مگر اس فیس بک کی جانب سے ٹورینٹس کو ہی بلاک نہیں کیا جارہا بلکہ اس نے پوری سائٹ کو ہی بین کردیا ہے یہاں تک کہ اس کے ہوم پیج کو بھی۔
مگر حالیہ پابندی کی وجہ کیا ہے؟ کیونکہ حالیہ برسوں میں اس طرح کی ویب سائٹس کے استعمال میں کمی آئی ہے تاہم نیٹ فلیکس اور دیگر اسٹریمنگ سروسز کی مقبولیت کے ساتھ ٹورینٹس سائٹس کو بھی ایک نئی زندگی ملی ہے۔
بیشتر افراد ان اسٹریمنگ سروسز کی فیس کی بجائے مفت ٹورنٹس سائٹس کو استعمال کرکے مقبول فلموں اور ٹی وی شوز کو دیکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں اور اسی وجہ سے فیس بک نے حالیہ پابندی عائد کی ہے۔