سابق ڈپٹی اسپیکر کے خلاف الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اپنے خلاف الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
عدالت عظمیٰ میں قاسم سوری کی جانب سے الیکشن ٹریبونل کے انتخابات میں کامیابی کو کالعم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل ایڈووکیٹ نعیم بخاری نے دائر کی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ٹریبونل نے شواہد کا جائزہ نہیں لیا، انتخابی عمل میں بے ضابطگیاں میرے موکل سے منسوب نہیں ہوسکتیں۔
مزید پڑھیں: این اے 265: ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی کامیابی کالعدم، دوبارہ انتخابات کا حکم
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے جبکہ اس اپیل کو کل (بدھ) کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ
خیال رہے کہ 27 ستمبر کو الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 سے کامیاب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی کامیابی کو کالعدم قرار دیا تھا۔
قاسم سوری کی انتخابی کامیابی کو نوابزادہ لشکری رئیسانی نے چیلنج کیا تھا اور 2018 انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ لشکری رئیسانی ان 5 امیدواروں میں سے ایک تھے جنہوں نے این اے 265 سے انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن انہیں قاسم سوری سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
الیکشن ٹریبونل نے این اے 265 کوئٹہ ٹو سے قاسم سوری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا تھا اور حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم بھی جاری کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے قاسم سوری کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نامزد کردیا
علاوہ ازیں درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ محمد ریاض نے کہا تھا کہ ٹریبونل کے فیصلے کے بعد قاسم سوری رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔
واضح رہے کہ قاسم سوری نے عام انتخابات 2018 میں بلوچستان میں قومی اسمبلی کے حلقہ 265 کوئٹہ 2 سے کامیابی حاصل کی تھی۔
بعد ازاں وہ 15 اگست 2018 کو 183 ووٹز حاصل کرکے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔