پاکستان

ایف بی آر ریونیو کے حصول میں ناکام، شارٹ فال 111 ارب روپے تک پہنچ گیا

رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات کا ہدف 10 کھرب 71 ارب روپے مختص کیا گیا تھا۔
|

وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) متعدد مالیاتی و انتظامی اقدامات کے باوجود رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مقررہ کردہ ہدف سے 111 ارب روپے کے محصولات وصول کرنے میں ناکام ہوگیا۔

ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات کا ہدف 10 کھرب 71 ارب روپے مختص کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کا ایک لاکھ نان فائلرز کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ ہر گزرتے ماہ میں محصولات کے حصول میں کمی آرہی ہے اور جولائی سے ستمبر کے درمیانی عرصے میں 14 ارب سے 47 ارب روپے تک شارٹ فال دیکھا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے ایف بی آر کے چیئرمین کو مئی میں اس لیے برطرف کردیا تھا کیونکہ ریونیو وصولی کے اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے تھے۔

ساڑھے 55 کھرب روپے کا ریونیو جمع کرنے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے وزیر اعظم نے 10 مئی کو شبر زیدی کو نجی شعبے سے بلاکر ایف بی آر کا چیئرمین تعینات کیا تھا۔

ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے ڈان کو بتایا تھا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کی پہلی سہ میں 960 ارب روپے کے محصولات جمع کیے جبکہ مقررہ ہدف 10 کھر 71 ارب روپے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر کا اسمگلرز کے خلاف 'جنگ' کا اعلان

انہوں نے بتایا کہ مسقتبل قریب میں مثبت اشاریے سامنے آئیں گے۔

شبر زیدی نے مزید بتایا کہ ایف بی آر نے پہلی سہ میں 15 ارب روپے ماضی کے ریفنڈز بھی ادا کیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ستمبر 30 کو اختتام پذیر ہونے والی سہ ماہی میں محصولات کا 90 فیصد حصول کرنا انتہائی توسیع ہدف تھا جسے حاصل کرلیا گیا۔

واضح رہے کہ ایف بی آر نے ستمبر 30 تک 4 لاکھ 38 ہزار 546 ریٹرنز موصول کیے جبکہ گزشتہ برس اسی ماہ میں 4 لاکھ 8 ہزار 381 ریٹرز جمع ہوئے تھے اس طرح 7.4 فیصد اضافہ رہا۔

ایف بی آر کے چیئرمین نے ڈان کو بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں درآمدی کمی 3 ارب ڈالر پر مشتمل تھی اس کے اثرات کا مالیاتی حجم 125 ارب روپے بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے آن لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروادیا

انہوں نے بتایا کہ ماضی کے مقابلے میں درآمدی کمی بہت واضح رہی اور اس پر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے ملاقات میں معاملہ اٹھائیں گے۔

شبرزیدی نے مزید بتایا کہ مجموعی طور پر درآمدات میں کمی سے بقیہ ادائیگی (بیلنس پے منٹ) پر اچھا اثر پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں مالی سال کی پہلی سہ میں ٹیکس وصولی میں 25 اضافہ ہوا جو غیر معمولی پیش رفت ہے‘۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ ’ٹیکس وصولی کے نیتجے میں 10 فیصد مہنگائی بھی بڑھ سکتی ہے‘۔

خیال رہے کہ اگست میں کسٹمز وصولی ہدف سے 13 ارب روپے کم رہی جبکہ اس شعبے میں 52 ارب روپے وصول کیے جاسکے او اس کا ہدف 65 ارب روپے تھا، اس کے بدلے گزشتہ ماہ اس میں 9 ارب کا شارٹ فال ریکارڈ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے آن لائن پروفائل سسٹم کا اجراء کر دیا

گزشتہ سال سے موازنہ کیا جائے تو اگست میں ان لینڈ ریوینیو ٹیکس وصولی میں بہتری آئی جہاں گزشتہ سال کے 198 ارب روپے کے مقابلے میں 26 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔


یہ خبر یکم اکتوبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی