دنیا

افغان صدارتی انتخاب: اشرف غنی کے بعد عبداللہ عبداللہ کا بھی کامیابی کا دعویٰ

کسی امیدوار کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنی فتح کا اعلان کرے،قانون کے مطابق فیصلہ آئی ای سی کرے گا، انتخابی عہدیدار

افغانستان میں صدارتی انتخاب کے بعد نتائج کے باقاعدہ اعلان سے قبل صدر اشرف غنی کے بعد چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے بھی کامیابی کا دعویٰ کردیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں اشرف غنی پر برتری حاصل ہے۔

رپورٹ کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے کامیابی کا کوئی ثبوت پیش کیے بغیر دعویٰ کیا کہ 'انتخاب میں ہمیں زیادہ ووٹ ملے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'نتائج کا اعلان انڈیپنڈنٹ الیکشن کمیشن (آئی ای سی) کرے گا لیکن ہمیں زیادہ ووٹ حاصل ہیں'۔

افغانستان کے صدر کے لیے 2009 اور 2014 میں ناکامی کا سامنا کرنے والے عبداللہ عبداللہ تیسری مرتبہ کامیابی حاصل کرکے صدر بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:افغانستان میں صدارتی انتخاب: بم دھماکوں میں دو افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ 'ہمارا گروپ نئی حکومت بنائے گا لیکن چند حکومتی عہدیدار انتخابی عمل میں مداخلت کر رہے ہیں'۔

رپورٹ کے مطابق عبداللہ عبداللہ کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز سامنے آئیں جس میں انتخابی عملے کی جانب سے اشرف غنی کے بیلٹس تیار کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

قبل ازیں اشرف غنی کے قریبی ساتھی امراللہ صالح نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں انتخاب میں ووٹ میں واضح برتری حاصل ہے تاہم بعد میں انہوں نے اپنے بیان سے انحراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف شفاف نتائج کی صورت حال سے متعلق بات کر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں انتخاب پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں یہ صرف آئی ای سی کا حق کہ وہ فاتح یا شکست کا فیصلہ کرے'۔

یہ بھی پڑھیں:خوف کے سائے میں افغان صدارتی انتخاب

عبداللہ عبداللہ نے کامیابی کا دعویٰ آئی ای سی کی جانب سے ٹرن آوٹ کے حوالے سے گنتی مکمل کرنے کے بعد سامنے آیا جہاں سیکڑوں پولنگ سینٹرز کے حوالے سے تاحال کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔

افغان صدارتی انتخاب کے نتائج کا اعلان 19 اکتوبر کے بعد ہوگا اور اگر کوئی ایک امیدوار 50 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا تو سرفہرست دو امیدواروں کے درمیان ایک اور مقابلہ ہوگا۔

آئی ای سی کے عہدیدار حبیب الرحمٰن نانگ نے عبداللہ عبداللہ کے بیان کو قبل از وقت قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ 'کسی امیدوار کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ خود اپنی فتح کا اعلان کرے، قانون کے مطابق فاتح کا فیصلہ آئی ای سی کرے گا'۔

دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فریڈریکا موگیرینی نے مطالبہ کیا کہ امیدوار الیکشن کمیشن کی ڈیڈ لائن کا احترام کریں۔

مزید پڑھیں:افغان صدارتی انتخاب، ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ماضی کے مقابلے میں انتہائی کم

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں توقع ہے کہ امیدوار تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور آئی ای سی کی جانب سے سرکاری طور پر ابتدائی اور حتمی نتائج کے اعلان کا انتظار کریں گے اور مروجہ طریقہ کار کے تحت ثبوت کی بنیاد پر کوئی شکایت درج کرادیں گے'

آئی ای سی کی شکایات ڈویژن کی سربراہ زہرا بیان شنواری کا کہنا تھا کہ پینل کو اب تک 2 ہزار 569 شکایات موصول ہوئی ہیں۔

یاد رہے افغانستان کے گزشتہ صدارتی انتخاب کے نتائج میں بھی تنازع کھڑا ہوا تھا جہاں موجودہ صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ دونوں نے اپنی اپنی کامیابی کا اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں امریکا کی مداخلت پر صدارت کا تنازع حل ہوگیا تھا دونوں امیدواروں کو اہم عہدے سے نوازا گیا تھا۔

افغانستان میں طالبان کی دھمکیوں کے بعد خوف کے سائے تلے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے گئے تھے تاہم ٹرن آؤٹ میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کے روز افغانستان بھر میں سیکڑوں حملے ہوئے تاہم صرف 2 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔