بچوں کی دوستیوں سے متعارف کرانے والا 'تعلق میٹر' - تیسری قسط
اس سلسلہ وار مضمون کی پہلی قسط میں والدین کو بچوں کی شخصیت سے واقفیت پر زور اور اس کے لیے چند بنیادی ٹولز، دوسری قسط میں بچے کی آن لائن دنیا کو جاننے کی اہمیت اور چند بنیادی ٹولز کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس قسط میں بچوں کی کمپنی یا دوستوں سے واقفیت اور اس کے لیے چند اہم ٹولز کا تذکرہ کرکے یہ سمجھانے کی کوشش کی جائے گی کہ والدین کس طرح اس حوالے سے اپنے بچوں پر نظر رکھ سکتے ہیں۔
پچھلی قسطوں کی طرح اس بار بھی ایک کہانی سے آغاز کرتے ہیں۔
لڑکپن سے نوجوانی کی طرف بڑھتے لڑکے نے اعتماد سے اپنے ایک دوست کو کہا 'چلیں بھائی پیزا کھلاتا ہوں آج آپ کو'
دوست نے جب اس سے پوچھا کہ تم پیسے کیسے دو گے؟ تو اس کا جواب حیران کن تھا۔
نوجوانی کی حدود میں داخل ہوتے بچے نے اپنے دوست کو کہا کہ 'پیسوں کا کیا مسئلہ ہے، فون پر پیزا ڈلیوری کا کہیں گے، موبائل مارکیٹ کا ایڈریس دیں گے، پھر جب وہ آ جائے گا تو ایک اور دوست کے ساتھ جا کر گن پوائنٹ پر اس سے پیزا چھین لیں گے اور موبائل بطور 'بونس' مل جائے گا،'
وہ لڑکا ایک مخصوص طرح کی مسکراہٹ کے ساتھ یہ سب باتیں اپنے دوست کو بتا رہا تھا اور سننے والے کے چہرے کے تاثرات سے پتہ چلتا تھا کہ جیسے اسے اپنے دوست کی باتوں پر یقین ہی نہ آرہا ہو۔
یہ کوئی کہانی نہیں بلکہ ایک سچا واقعہ ہے جو ہمیشہ سے مشہور اس بات کی تائید کرتا ہے کہ 'بڑے ہوتے بچوں پر والدین سے زیادہ ان کی کمپنی یا دوستوں کا اثر (Peer Pressure) ہوتا ہے۔
جیسے بچوں کے دوست ہوں گے بہت زیادہ امکان ہے ویسے ہی ان کی شخصیت بنتی چلی جائے گی، بچوں میں تشدد، جرائم اور برے رجحانات ان کی کمپنی سے منتقل ہوتے ہیں اور اس کی قیمت والدین کو ادا کرنی پڑتی ہے۔
یہ بات مختلف تحقیقات سے ثابت ہوچکی ہے کہ بڑھتی عمر میں بچہ اپنی کمپنی کے'اسٹینڈرڈز' کو پورا کرنے اور اپنا 'منفرد' ہونا ثابت کرنے کے لیے کوئی بھی غیر قانونی اور غیر اخلاقی ایکٹویٹی کر سکتا ہے۔
اس'بھاری' قیمت سے بچنے کا واحد راستہ 'تعلق میٹر' کی سوئی کو ہمیشہ بہتری کی جانب رکھنا ہے، تعلق میٹر کی اس کٹیگری میں والدین کو چند کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مستقبل میں خود کو اور اپنے بچوں کو مستقبل میں پیش آنے والے جانی و مالی نقصانات اور معاشرے میں بدنامی سے بچا سکیں۔
پہلا سوال : کیا آپ بچے کے تمام دوستوں کو جانتے ہیں اور وقتاً فوقتاً انہیں گھر مدعو کرتے رہتے ہیں؟
اس کا جواب تین طرح سے ہو سکتا ہے۔
دوسرا سوال: بچہ دوستوں کے ساتھ کس طرح کے مشاغل میں مصروف رہتا ہے؟
تیسرا سوال: دوستوں کے خاندانوں کا پس منظر جانتے ہیں؟
چوتھا سوال: کیا آنے جانے کا کوئی شیڈول طے ہے؟
یہ بھی پڑھیں: آئیڈیل والدین کی 7 عادات
دوستوں سے وقت بہ وقت ملاقات بیشر اوقات مسائل کا سبب بنتی ہے کیونکہ والدین ہر وقت موجود نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ مستقل بچوں کی سرگرمی پر نظر رکھ سکتے ہیں، دوستوں سے میل ملاپ کی شیڈولنگ سے ایک تو بچوں کے لیے ممکنہ مسائل میں پڑنے کے خطرات کم ہوتے ہیں، دوسرا والدین کے لیے بھی آسان ہے کہ وہ اپنے تعلق کو بچوں کے ساتھ مضبوط اور گہرا رکھ سکیں۔
پانچواں سوال: دوستوں کے ساتھ کی گئی سرگرمیاں روزانہ کی بنیاد پر بچہ آپ سے شئیر کرتا ہے یا آپ خود معلوم کرتے ہیں؟
کیا آپ کا بیٹا یا بیٹی اپنے دوستوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں یا اس موضوع پر بات ہی نہیں کرتے؟
اگر ایسا ہے تو خبردار ہو جائیں کہ تعلق میٹر نے خطرے کی بیپ بجانی شروع کر دی ہے، بچوں سے مسلسل، دوستانہ اور بے تکلف کمیونیکیشن سے تعلق گہرا اور خوشگوار ہوتا ہے۔
دوستوں کی کمپنی سے متعلق کمیونیکیشن تو سب سے اہم ہیں کیونکہ دوستوں کا حد سے زیادہ اثر (اگر برا ہے) ہونے کا مطلب ہے بچہ والدین سے کٹ کر اپنی 'کمپنی' کے مطابق زندگی گزارنے کی طرف بڑھ رہا ہے، دوستانہ انداز اور دلچسپ طریقوں سے بچوں کو اپنے دوستوں کے ساتھ کی گئی سرگرمیاں شئیر کرنے پر آمادہ کریں تاکہ آپ کا تعلق، تعلق رہے غیر متعلق نہ ہو جائے۔
درج بالا ٹولز کےاستعمال سے نہ صرف آپ تمام ممکنہ خطرات کو بروقت پہچان سکیں گے بلکہ ان کا شروعات میں ہی خاتمہ بھی کر سکیں گے۔
فرحان ظفر 10 سال سے لکھنے لکھانے سے وابستہ ہیں۔
اپلائیڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کونسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان کے ساتھ farhanppi@yahoo.com پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔