پاکستان

لاہور: گھر پر چھاپے کے دوران نوجوان کی ہلاکت، 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

پولیس اہلکاروں نے چھاپے کے دوران اشفاق کو اپنی بندوقوں اور کلبز کے بٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا، متوفی کے والد کا موقف

لاہور: نواب ٹاؤن پولیس نے ایوب چوک میں ایک گھر پر چھاپے کے دوران ایک نوجوان پر مبینہ تشدد کرنے کے الزام میں 4 پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقامی افراد کی جانب سے پولیس چھاپے میں 18 سالہ نوجوان اشفاق کی موت کے خلاف احتجاج کے بعد اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) محمد یونس، کانسٹیبلرز یاسر، انصار اور پولیس وین ڈرائیور ارشد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔

مظاہرین نے سڑک بلاک کرکے ٹائر نذزآتش کیے اور پولیس کے خلاف سخت نعرے بازی کی، ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ نواب ٹاؤن تھانے کی چھاپہ مارنے والی ٹیم کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں پولیس تشدد سے ہلاکت کا تیسرا واقعہ، مقدمے میں 6 اہلکار نامزد

علاقے میں کئی گھنٹوں تک صورتحال کشیدہ رہی کیونکہ مظاہرین نے چھاپے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہونے منتشر ہونے سے انکار کردیا تھا۔

بعد ازاں سینئر پولیس افسران نے موقع پر پہنچ کر متاثرہ نوجوان کے رشتے داروں سے مذاکرات کیے اور انہیں انصاف کی یقین دہانی کروائی۔

دوسری جانب اشفاق کے والد غلام رسول نے ایف آئی آر میں موقف اپنایا کہ پولیس ٹیم ایوب چوک میں ان کے گھر میں داخل ہوئی اور اہل خانہ کے کچھ افراد کو مارا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے ان کے بیٹے اشفاق کو اپنی بندوقوں اور کلبز کے بٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا، بعد ازاں اشفاق کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا پھل فروش تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ایک ماہ یا اس سے زائد عرصے کے دوران لاہور میں یہ تیسرا اور پنجاب میں چھٹا واقعہ ہے، جس میں موت کا ذمہ دار پولیس کو ٹھہرایا گیا، اس طرح کے واقعات کے کچھ کلپس سوشل میڈیا پر بھی دیکھنے میں آئے جو پنجاب پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کے لیے مزید شرمندگی کا باعث بنے۔

ان واقعات پر پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) عارف نواز خان نے تمام فیلڈ کے افسران کے لیے نئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) جاری کیے تھے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو دیکھا جاسکے۔

ادھر پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ نواب ٹاؤن پولس کی ٹیم نے علاقے میں جوئے کا اڈہ چلنے کی خفیہ اطلاع پر چھاپہ مارا تھا۔تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ اس خاص واقعے میں پولیس نے ایس او پیز کی بدترین خلاف ورزی کی اور ایس ایچ او نواب ٹاؤن سے اجازت کے بغیر گھر پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں نواجوان کی موت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 'پولیس تشدد سے نوجوان کی ہلاکت' کا ایک اور واقعہ

علاوہ ازیں ایس پی صدر ڈویژن احسن سیف اللہ نے بھی ڈان کو تصدیق کی کہ چھاپہ مارنے والی ٹیم نے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی، تاہم ان کا کہنا تھا پولیس اہلکاروں کو 'جوئے کے اڈے' پر چھاپے سے قبل ایس ایس او سے اجازت نہ لینے پر ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چھاپہ مار ٹیم کے مطابق مرنے والے نوجوان کو اس وقت سر پر چوٹ آئی جب وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

اس موقع پر ایس پی کی جانب سے اپنے ماتحت اہلکاروں کے خلاف تشدد کے الزامات کو مسترد کردیا گیا اور دعویٰ کیا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی پولیس اہلکاروں کے موقف کی تائید کی گئی۔