پاکستان

ٹیکسٹائل صنعتکاروں کو برآمدات پر رعایت نہ ملنے کی شکایت

ایک سال گزرنے کے باوجود توانائی کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے پر عملدرآمد غیر پیشہ ورانہ رویوں کا شکار ہے، صنعتکار

اسلام آباد: ٹیکسٹائل کے صنعت کاروں نے وزیراعظم دفتر سے حکومت کی جانب سے سبسڈائز گیس اور بجلی کی قیمتوں، ٹیکس تعطل سے متعلق منظور کیے گئے برآمدی پیکج کے 'عدم نفاذ' کی شکایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی کابینہ اس معاملے کو یکم اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں اٹھائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم دفتر کو ارسال کردہ خط میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اے پی ٹی ایم اے) نے وفاقی کابینہ سے مطالبہ کیا کہ ’حکومت کے منظور کردہ فیصلے کے نفاذ پر نظرِ ثانی کی جائے‘۔

خیال رہے کہ خصوصی توانائی پیکج میں7 روپے 50 پیسے فی یونٹ بجلی اور 6.5 ڈالر فی یونٹ کمبائنڈ گیس (ایل این جی اور گھریلو گیس) اور گھریلو گیس 7 سو 80 روپے فی یونٹ (ملین برٹش تھرمل یونٹ) کی سابقہ زیرو ریٹڈ انڈسٹری کے لیے رواں برس توسیع دے دی گئی تھی تا کہ برآمدات میں اضافہ ہو اور مسابقتی توانائی ٹیرف فراہم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بڑھتی ہوئی درآمدات کے بعد بھی ٹیکسٹائل، کپڑوں کی برآمدات میں اضافہ

صنعتکاروں نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود کابینہ کی جانب سے توانائی کی قیمتوں میں کمی کے فیصلے پر عملدرآمد منتخب، جزوی اور حکومت کے نچلے درجے پر غیر متعلقہ اور غیر پیشہ ورانہ رویوں کا شکار ہے۔

ایپٹما کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ نے رواں برس جنوری میں برآمداتی صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت 7 روپے 50 پیسے مقرر کی تھی جس میں دیگر چارجز مثلاً سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ شامل نہیں ہوں گے اور اسے وفاقی حکومت کی سبسڈی کا حصہ بتایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے نہ صرف جون تک 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ چارج کیے بلکہ کابینہ کے فیصلے کے برخلاف اس پر ایک روپے 80 پیسے فی یونٹ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بھی لینے شروع کردیے تھے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا گندم کی برآمدات پر پابندی لگانے کا فیصلہ

انہوں نے اس بات پر حیرت کا بھی اظہار کیا کہ حکومتی فیصلے پر عملدرآمد کو اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ای سی سی اور کابینہ سے منظوری حاصل کیے بغیر روک دیا گیا۔