پاکستان

'سندھ میں یکم اکتوبر سے ممنوع پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی ہوگی'

عوام سے درخواست ہے کہ پلاسٹک بیگز کا استعمال ترک کردیں کیونکہ یہ ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب ہیں، مرتضیٰ وہاب
|

سندھ حکومت کے ترجمان اور مشیر ماحولیات و ساحلی ترقی مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ عوام سے پلاسٹک بیگز کا استعمال ترک کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یکم اکتوبر سے ممنوع پلاسٹک بیگز پر مکمل طور پر پابندی ہوگی۔

سندھ حکومت کے ترجمان اور مشیر قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ پلاسٹک بیگز پر پابندی کے اعلان پر باقاعدہ عمل درآمد کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ ماحولیات سندھ نے رواں برس اگست میں پلاسٹک بیگز پر پابندی کا اعلان کیا تھا اور اب یکم اکتوبر سے مکمل پابندی ہوگی۔

مزید پڑھیں:سندھ حکومت کا پلاسٹک کے تھیلوں پر مکمل پابندی لگانے کا اعلان

مشیر ماحولیات سندھ کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کی تھیلیاں بنانے والے کارخانے داروں نے بھی مہم کی حمایت کی ہے اور عوام سے بھی درخواست ہے کہ پلاسٹک بیگز کا استعمال ترک کردیں کیونکہ پلاسٹک کی تھیلیاں ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب ہیں۔

ماحول کو صاف ستھرا بنانے کے لیے شہریوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کی تھیلیاں کراچی کے سیوریج نالوں کی بندش کی بھی ایک وجہ ہیں اور ہمیں اپنے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے تعاون کے بغیر حکومت تنہا کچھ نہیں کرسکتی۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے رواں برس جولائی میں اعلان کیا تھا کہ پلاسٹک بیگ کا دوبارہ استعمال قابل سزا جرم ہوگا جس کے بعد اس پابندی پر عمل درآمد پر سختی بھی کی گئی تھی اور ایک ریسٹورنٹ کو بھی سیل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میں پلاسٹک کے تھیلوں کا استعمال قابل سزا جرم قرار

وفاقی وزیر مملکت زرتاج گل نے اس حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد کے 20 لاکھ رہائشی ہر روز 3 سے 4 تھیلیاں استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے شہریوں سے درخواست کی کہ کپڑے کے تھیلے یا ایسے تھیلے استعمال کریں جو ماحول کے لیے نقصان دہ نہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کابینہ سے منظور ہونے والی سمری کے مطابق ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کی تھیلوں کی وفاقی دارالحکومت میں دوبارہ استعمال پر ایک لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد ہوگا اور اس پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا جس کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے چھاپہ مار کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی'۔