’بریگزٹ کے بعد پاکستان، برطانیہ کیلئے ملازمتوں کا خلا پُر کرسکتا ہے‘
لندن: برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ بریگزٹ (یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی) سے پاکستان کے لیے تجارت اور بیرون ملک ملازمت کے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے نفیس زکریا نے کہا کہ ’بریگزٹ کے بعد برطانیہ میں طلب اور خلا سے متعلق مارکیٹ کی سطح پر باقاعدہ تحقیق کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ یہی پاکستان کے لیے ایک موقع ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں کیا موجود ہے جو یہاں (برطانیہ) میں کارآمد ہوسکتا ہے‘۔
نفیس زکریا نے مثال دی کہ کس طریقے سے پاکستان کے انسانی وسائل برطانیہ کے لیے فائدہ مند ہوسکتے ہیں جو ملازمتوں کی بھرتی کے لیے استعمال ہوسکیں گے۔
مزید پڑھیں: بریگزٹ:یورپی یونین نے برطانوی وزیراعظم کے پیش رفت کے دعوے کو مسترد کردیا
انہوں نے کہا کہ یہ صرف کسی ایک مخصوص حلقے کے لیے نہیں بلکہ یہ ملازمتیں ڈاکٹروں، نرسوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اور دیگر کے لیے بھی ہوسکتی ہیں۔
پاکستانی ہائی کمشنر نے مزید کہا کہ جب ایک جیسی قیمت والی اشیا کی طلب میں اضافہ ہوجائے تو برطانیہ میں پاکستانی اشیا کارآمد ہوسکتی ہیں۔
نفیس زکریا کا بیان ایسے وقت میں آیا جب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت بغیر معاہدے کے بریگزٹ پر زور دے رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ برطانیہ طویل عرصے تک یورپی یونین کا رکن نہیں رہے گا اور نہ ہی کوئی تجارتی معاہدہ ہوگا۔
اگر بورس جانسن بغیر معاہدے کے بریگزٹ میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس اقدام کے نتیجے میں یورپی یونین اور برطانیہ کا تجارتی تعلق ڈرامائی انداز میں متاثر ہوسکتا ہے۔
علاوہ ازیں نفیس زکریا نے پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے ردعمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’پارلیمینٹرینز نے اپنی جماعتوں میں جس سطح پر تشویش کا اظہار کیا اس کی مثال نہیں ملتی‘۔
نفیس زکریا نے مزید کہا کہ 100 سے زائد ارکان پارلیمنٹ نے اپنی قیادت، اقوام متحدہ میں رہنماؤں اس کے ساتھ ساتھ بھارتی قیادت کو خط لکھے اور کشمیر میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ وہ صرف خطوط لکھنے پر نہیں رکے انہوں نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی بات کی‘۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے برطانوی پارلیمنٹ معطل کرنے کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کشمیر کی حامی ریلیوں میں زیادہ افراد کی شرکت برطانوی کمیونٹی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری بحران کا مثبت ردعمل ہے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما ناصر بٹ کی جانب سے یہ کہنا کہ ایک ہفتے قبل انہیں برطانیہ میں ہائی کمیشن میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا پر اس سوال کے جواب میں نفیس زکریا نے کہا کہ ہم سیاسی وابستگی کی بنیاد پر تفریق نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے ایک طریقہ کار ترتیب دیا ہے، جو بھی قونصلر سہولت حاصل کرنا چاہے اسے آن لائن اپائنمنٹ لینا پڑتا ہے، ناصر بٹ کے پاس آن لائن اپائنمنٹ نہیں تھا لہٰذا انہیں نرمی سے اپائنمنٹ لینے کا کہا گیا تھا‘۔
نفیس زکریا نے کہا کہ ’ جس قونصلر افسر نے ناصر بٹ سے بات کی انہیں اس بات کا تعین بھی کرنا تھا کہ جس شخص کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہوں اسے قونصلر سروسز فراہم کی جاسکتی ہیں یا نہیں‘۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا کہ ’ ناصر بٹ نے فرانزک رپورٹ کی تصدیق کے لیے ہائی کمیشن تک رسائی حاصل کی تھی جس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ رپورٹ جج ارشد ملک کے خلاف متنازع ویڈیو میں ان کے موقف کو بیان کرتی ہے‘۔
خیال رہے کہ ناصر بٹ اپنے گھر پر چھاپہ پڑنے سے قبل فرار ہوگئے تھے کیونکہ ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاچکے تھے۔
یہ خبر 28 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی