خان صاحب، قوم آپ کو مدتوں یاد رکھے گی!
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں لگی بندھی تقاریر کا سلسلہ چلا، وہی روایتی پارلیمانی حدود میں رہتے ہوئے مہذبانہ تقاریر و خطابات کے ساتھ اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی۔
پھر باری آئی عمران خان کی جنہوں نے اپنی مدلل انداز، پُرجوش لہجے اور دل سے کی گئی تقریر سے سکوت توڑ ڈالا۔
ان کی آمد سے پہلے نہ تو کسی نے تالی بجائی، نہ چوکنا ہوکر تقریر سماعت کی۔ وجہ خان کا پُراعتماد لہجہ تھا۔ جس سے لگ رہا تھا کہ وہ آج کشمیر سمیت، ‘تیسری دنیا‘ اور دنیائے اسلام کو لاحق اہم مسائل کا مقدمہ لڑنے اور ان مسائل پر بے حسی کا شکار عالمی برادری کو جگانے اور جھنجھوڑنے آئے ہیں۔
جس وقت وزیرِاعظم پاکستان کی تقریر جاری تھی اس وقت ہمارے نیوز روم سے وقتاً فوقتاً تحسین بھری آوازیں بُلند ہورہی تھیں۔ آج وہ دوست بھی خان کو شاباش دے رہے تھے جو ہمیشہ سیاسی و ذاتی اختلافات کے باعث انہیں کسی قسم کی چھوٹ نہیں دیتے تھے۔