پاکستان

اقوام متحدہ میں عمران خان کے خطاب پر ناقدین کی واہ واہ

وزیراعظم کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری سے دوٹوک موقف کے بعد ٹوئٹر پر قابل ستائش بیانات کی بھرمار ہوگئی

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر سمیت موسمیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج)، اسلاموفوبیا اور کرپشن سے متعلق پرجوش اور واضح موقف پر ناقدین نے خراج تحسین پیش کیا۔

عمران خان کی 45 منٹ سے زائد پر مشتمل تقریر میں مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ واضح اور دوٹوک رہا۔

انہوں نے عالمی برادری کو باور کرایا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط اور آرٹیکل 370 کے اقدام کو نظر انداز کیا تو خون کی ہولی کا امکان ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے بین السطور گفتگو کرنے کے بجائے واضح کہا کہ ’ایک مرتبہ کرفیو اٹھایا جائے، کشمیری اپنے حق کے لیے سڑکوں پر ہوں گے اور تب 9 لاکھ بھارتی فوجی کیا کریں گے؟ وہ کشمیریوں پر گولیاں برسائیں گے‘۔

دوسری جانب سوشل میڈیا وزیراعظم عمران خان کے لیے تعریفی کلمات سے بھر گیا اور ’عمران خان وائس آف کشمیر‘ عالمی پینل پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

اے ایف پی کے صحافی اسام احمد نے کہا کہ ’وزیراعظم نے کشمیر کا مسئلہ انتہائی موثر انداز میں پیش کرکے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے شرکاء سے متعدد مرتبہ داد وصول کی جبکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حصے میں کچھ نہیں آیا‘۔

سماجی رکن اور وکیل جبران ناصر نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنے پر تعریفی کلمات کہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جنرل اسمبلی کے فورم پر ناصرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے ظلم و ستم کے اسباب کی وضاحت کی بلکہ بروقت جنگ سے متعلق خطرات کا بھی اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان، بھارت کی طرح بڑی منڈی نہیں، اب یہ مسئلہ عالمی برادری کے ضمیر کا ہے‘۔

صحافی افتخار فردوس نے وزیراعظم کی تقریر کو دل کی آواز قرار دیا۔

نیویارک ٹائمز کے لیے پاکستان میں نامہ نگار سلمان مسعود نے بھی وزیراعظم عمران خان کی تقریر کے لیے تعریفی کلمات ادا کیے اور کہا کہ ’تقریر زبردست تھی اور تقریر کے کچھ اقتباس سے مغربی ممالک کی بھنویں چڑھ گئیں‘

معروف صحافی مظہر عباس نے اقوام متحدہ سے خطاب کو ’متاثر کن‘ قرار دیا۔

صحافی خرم حسین نے کہا کہ ’عمران خان کی تقریر میں کشمیر کا حصہ بہت زبردست تھا، انہوں نے مضبوط مقدمہ پیش کیا‘۔

ڈان میگزین ایڈیٹر حسن زیدی نے کہا کہ ’ابتدائی پس وپیش کے بعد عمران خان کی تقریر کا آخری حصہ موثر تھا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’کچھ جذبات سے بھرپور پہلو بھی تھے لیکن ٹھیک ہے، کوئی مسئلہ نہیں۔ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ کچھ جذباتیت کا حق دار ہے‘۔

وزیراعظم عمران کی جانب سے معاشرے کے اعلیٰ طبقے کی منی لانڈرنگ اور کرپشن سے متعلق بیان پر کچھ لوگوں نے تنقید کی اور ایسے عمران خان کے جلسے کے مترادف قرار دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں پاکستان میں آف شور اکاؤنٹ پر بات کیوں کی؟ ان کی اپنی پارٹی کے بھی اکاؤنٹ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جہادیوں کی ٹریننگ پر مزید وقت لگایا! کیوں؟ اس کے بعد تاریخ پر لمبی تقریر! لال بتی بجتی رہی اور پھر وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر تاخیر سے بات کی! یہ کوئی کنٹینر نہیں ہے‘۔

سینئر صحافی اور تجزیہ نگار زاہد حسین نے بھی اپنی ٹوئٹ میں ’کنٹینر‘ استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ’عمران خان کنٹینر پر ہیں. افسوس‘۔

صحافی امبر رحیم نے کہا کہ ’عمران خان نے مسئلہ کشمیرپر موثر اور پرجوش تقریر کی اور موسمیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) بھی پر بہتر شروعات تھی لیکن منی لانڈرنگ اور اسلاموفوبیا پر پس و پیش کا شکار رہے۔

صحافی ضرار کھوڑو نے ’عالمی سطح پر نمایاں‘ ہونے پر وزیراعظم کی تعریف کی اور کہا کہ ’یہ ایک میراتھن ٹور تھا جس میں متعدد ملاقاتیں اور سوالات سے بھرپور انٹرویو شامل تھے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یقیناً عمران خان کی بہتر کارکردگی رہی، نفرت کرنے والوں کو مشورہ ہے کہ جہاں ستائش بنتی ہے، وہاں بنتی ہے‘۔