دسترخوان

کیا آپ ٹی بیگ سے تیار چائے پینا پسند کرتے ہیں؟

پاکستان میں چائے ایک پسندیدہ مشروب ہے اور بیشتر افراد اسے بنانے کے لیے ٹی بیگ کا استعمال کرتے ہیں۔

کیا آپ یقین کریں گے کہ چائے کا کپ پلاسٹک کے ننھے ذرات سے بھرا ہوا ہوسکتا ہے۔

یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ پاکستان میں چائے کس قدر پسندیدہ مشروب ہے اور بیشتر افراد اسے بنانے کے لیے ٹی بیگ کا استعمال کرتے ہیں جو کہ پتی اور پیپر سے بنے ہوتے ہیں۔

مگر اب ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان ٹی بیگز میں 96 فیصد پولی پروپیلین (ایک بے رنگ شفاف حرارتی پلاسٹک مادہ) ہوتا ہے جو ان کو سیل کرنے اور شکل برقرار رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

جریدے انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع تحقیق میں کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران محققین نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا ٹی بیگز سے پلاسٹک کے ننھے ذرات چائے میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں۔

اور وہ یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ پلاسٹک کے یہ ننھے ذرات انسانوں کے لیے نقصان دہ تو نہیں۔

اس مقصد کے لیے محققین نے 4 مختلف اقسام کے پلاسٹک ٹی بیگز خریدے اور پھر ان کو کاٹ کر چائے کی پتی نکال دی اور خالی بیگز کو دھو دیا۔

اس کے بعد ٹی بیگز کو پانی میں گرم کیا گیا بالکل جیسے چائے ابلتی ہے، پھر الیکٹرون مائیکرو اسکوپی کی مدد سے ٹیم نے دریافت کیا کہ ایک پلاسٹک ٹی بیگ سے پانی میں 11.6 ارب مائیکرو پلاسٹ اور 3.1 نانو پلاسٹک ذرات پانی میں شامل ہوتے ہیں۔

محققین کے مطابق یہ تعداد دیگر غذائی اشیا کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس سے ہزاروں گنا زیادہ ہے۔

ایک اور تجربے میں محققین نے آبی پسوﺅں کو ٹی بیگز میں موجود مائیکرو اور نانو پلاسٹک کی کچھ مقدار کا استعمال کرایا گیا، یہ جاندار بچنے میں تو کامیاب رہے مگر تحقیقی ٹیم کے مطابق ان میں جسمانی اور رویے کے اعتبار سے کچھ تبدیلیاں آئیں۔

محققین نے تحقیق کا اختتام اس بات پر کیا کہ نتائج فکرمند کردینے والے ہیں مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ تعین کیا جاسکے کہ انسانوں پر پلاسٹک کے اثرات کیسے ہوسکتے ہیں۔